روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین سے قبضے میں لیے گئے 4 علاقوں کے الحاق کا اعلان کرنے کے لیے دستاویز پر دستخط کریں گے۔غیر ملکی خبر رساںادارے کے مطابق روس کی جانب سے قانونی طور پر کیے جانے والے اقدامات میں سے یہ ایک ہے جس کے بارے میں ان کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے یوکرین کے 15 فیصد علاقے کا روس کے ساتھ الحاق ہوگا جو اس بات کی تصدیق ہے کہ روسی صدر اہم فوجی مشکلات کے باوجود بھی یوکرین کے خلاف جنگ میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔روس کے اس اقدام کو عالمی سطح پر دوران جنگ غیر قانونی قبضہ قرار دے کر مسترد کیا گیا، یوکرین اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ الحاق کے لیے منعقدہ ریفرنڈم گن پوائنٹ پر ہونے والے جھوٹے ریفرنڈم ہیں۔رپورٹ کے مطابق واشنگٹن اور یورپی یونین بھی روس کے اس قدم پر اضافی پابندیاں عائد کرنے جا رہے ہیں، اسی طرح سیربیا اور قازقستان جیسے روس کے چند قریبی اتحادیوں نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس الحاق کو تسلیم نہیں کریں گے۔الحاق کے لیے دستاویز پر دسخط کی تقریب روس کے عظیم حال میں منعقد ہوگی جس میں روس کے حامی رہنما شامل ہوں گے جن کے بارے میں ماسکو کا کہنا ہے وہ تمام یوکرین کے چاروں علاقوں کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کے رہنما ہیں۔روس نے کہا ہے کہ الحاق کے لیے ہونے والا ریفرنڈم حقیقی تھا جس کو عوامی حمایت حاصل تھی۔اس سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ روس کس طرح الحاق کو حتمی شکل دے گا تاہم صدر ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دیمرتی پیسکوف نے تقریب کی کچھ تفصیلات کی تصدیق کی۔ترجمان دیمرتی پیسکوف نے کہا کہ نئے علاقوں کے روسی فیڈریشن میں شامل ہونے کے معاہدے پر باضابطہ دسخط کیے جائیں گے جس میں وہ چاروں علاقے شامل ہوں گے جہاں ریفرنڈم کرکے روس کے ساتھ کھڑے ہونے کی درخواست کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر صدر پیوٹن اہم تقریر کریں گے اور ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر ایک اہممحفل بھی سجائی جائے گی جہاں بہت بڑی اسکرین پہلے ہی نصب کی گئی
جس پر چاروں علاقوں کے نام اور روس کا نام لکھا گیا ہے۔صدر کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق نہیں کہ آیا پیوٹن ریڈ اسکوائر پر ہونے والی محفل میں شرکت کریں گے یا نہیں تاہم اس سے قبل 2014 میں روسی صدر اسی طرح کی ایک محفل میں شریک ہوئے تھے جب روس نے یوکرین کے علاقے کریمیا کے الحاق کا اعلان کیا تھا۔روس میں اس حوالے سے جشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جبکہ رپورٹس آرہی تھیں کہ ماسکو کو جنگ میں بدترین مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور حالیہ ہفتوں میں شمال مشرق میں روسی افواج کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔گزشتہ ہفتے ایک تقریر میں روسی صدر نے الحاق کے منصوبوں کی حمایت کی تھی جس میں انہوں نے لاکھوں روسی سپاہیوں کو جنگ کے لیے بھیجنے کی بات تھی اور ضرورت پڑنے پر روسی سرزمین کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دی تھی۔عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ کیف اس وقت روس کو ایک اور بڑی شکست دینے جا رہا ہے کیونکہ صوبہ ڈونیٹسک کے شمالی علاقے میں روس کے اہم دفاعی علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے۔اگر یوکرین اس علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس سے یوکرینی فوج کو ان علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے راہ ہموار ہوگی جن کو روس الحاق کے طور پر شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔روسی پارلیمان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 4 اکتوبر کو 4 علاقوں کے روس میں الحاق پر غور کیا جائے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی