جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز چائنا ( جی اے سی سی ) کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے سات مہینوں میں چین کو پاکستانی چلغوزے کی برآمدات 41.48 ملین ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ گوادر پرو کے مطابق جی اے سی سی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواںسال جنوری سے جولائی کے دوران چین نے پاکستان سے 41.48 ملین ڈالر مالیت کا 3,770.76 ٹن چلغوزہ درآمد کیا جبکہ اسی عرصے میں چین نے دنیا بھر سے 11,513.7 ٹن چلغوزہ درآمد کیا جس کی مالیت تقریباً 88.020 ملین ڈالر ہے۔ مجموعی طور پر چین نے 88.020 ملین ڈالر کا چلغوزہ درآمد کیا اور اس میں سے 47.12 فیصد پاکستان سے ہے۔ چیف ایگزیکٹو ہانگزو آئزا فوڈ اینڈشاوکسنگ آئزا ٹریڈنگ یار محمد نیازی نے گوادر پرو سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کو پاکستانی چلغوزے کی برآمد پر صفر ٹیرف ہے اور پاکستانی چلغوزہ کو چینی مارکیٹ میں اعلیٰ درجے کے اسنیکس درجہ حاصل ہے۔ نیازی نے کہاچینی مارکیٹ میں پاکستانی چلغوزے کی مجموعی قیمت بڑھ رہی ہے۔ اس سال کا سیزن ستمبر کے آخر میں شروع ہوگا اور ہمارا ہدف چین کو 1500 ٹن برآمد کرنا ہے۔ چین ایک بڑی منڈی ہے اور ہمیں اس پر قدم جمانے کے لیے بی ٹوبی تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔
گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے دو سال سے قیمت کم رہی، جس کی قیمت 130 سے 140 یوروفی کلو ہے، جبکہ اس سال قیمت کچھ زیادہ ہونے کی امید ہے۔ اب وہ اس پروڈکٹ کی ویلیو ایڈیشن پر کام کر رہے ہیں اور ایک نیا برانڈ لانچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کی حکومتوں کو یہاں کی نمائشوں میں شرکت کے لیے پاکستانی کاروباری اداروں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ چین کو پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو۔ گوادر پرو کے مطابق قادر بلوچ کا تعلق بلوچستان، پاکستان سے ہے۔ وہ اور ان کا خاندان گزشتہ پچپن سالوں سے چلغوزے کے کاروبار سے منسلک ہے۔ انہوں نے گوادر پرو کو بتایا کہ وہ چلغوزہ امریکہ، چین، یورپ اور کچھ عرب ممالک کو برآمد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکووڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے عالمی سطح پر عائد سفری اور تجارتی پابندیوں سے ہمارا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے، دوسرا یہ کہ گزشتہ مئی میں بلوچستان کے علاقے شیرانی میں ہزاروں چلغوزے کے درختوں کو آگ لگ گئی جس سے ہمیں بہت بڑا نقصان پہنچا۔ گوادر پرو کے مطابق بلوچ نے مزید کہا کہ آگ نے کوہ سلیمان پر واقع سینکڑوں درختوں کو تباہ کر دیا ہے جو کہ ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو تین پاکستانی صوبوں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کو ملاتا ہے
لیکن پھر بھی وہ دوست ممالک خصوصاً چین کوصورتحال کو سنبھالنے اور اپنی برآمدات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قادر نے کہا میں اس پلیٹ فارم کو ایران اور چین کا شکریہ ادا کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے بلوچستان میں جنگلات کو خطرے میں ڈالنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنے میں پاکستان کی مدد کی۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں چین پاکستانی چلغوزے کی اہم منزل بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مقامی برآمد کنندگان خوش ہیں کہ وہ پڑوسی مارکیٹ سے اچھا منافع کما سکتیہیں۔ انہوں نے مزید کہا چین پاکستان سے چلغوزے کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے اور وبا کے دوران بھی چینی حکومت نے پاکستان کے ساتھ تجارت میں لچکدار پالیسیاں بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اب تک ہم چین کو بڑی مقدار میں چلغوزہ برآمد کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چین نے اس سال کے پہلے سات مہینوں میں روس سے 39.19 ملین ڈالر مالیت کے 6,954.64 ٹن ، قازقستان سے 4.32 ملین ڈالر مالیت کے 568.1 ٹن اور افغانستان سے 3.01 ملین ڈالر مالیت کے 220.18 ٹن چلغوزے درآمد کیے ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی