امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مرکزی بینک کے چیئرمین پر تنقید اور انہیں عہدے سے ہٹانے کی دھمکی کے نتیجے میں امریکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ایک بار پھر دھچکا لگا ہے، جس سے مرکزی بینک کی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے سوشل میڈیا کے ذریعے مرکزی بینک کے چیئرمین جیروم پال پر تنقید میں اضافہ کرتے ہوئے انہیں بڑا نقصان اٹھانے والا قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر شرح سود کم کریں۔اس صورت حال کے نتیجے میں پیر کو متعدد کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر 97.923 تک گر گیا، جو مارچ 2022 کے بعد سے کم ترین سطح ہے، سوئس فرانک کے مقابلے میں کرنسی بھی ایک دہائی کی کم ترین سطح پر آگئی جب کہ یورو کی قدر 1.15 ڈالر سے اوپر چلی گئی۔وائٹ ہائوس کے اقتصادی مشیر کیون ہیسیٹ نے جمعے کے روز کہا تھا کہ صدر اور ان کی ٹیم اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا وہ پال کو برطرف کر سکتے ہیں یا نہیں۔زیادہ تر یورپی مارکیٹیں، ایسٹر کی وجہ سے بند ہونے کے باعث ٹریڈنگ کم رہی، عالمی سطح پر زیادہ تر مارکیٹیں جمعہ کو تعطیل کی وجہ سے بند تھیں۔پیر کے روز ٹرمپ کی جانب سے پال کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد امریکی حصص کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا، تینوں بڑے انڈیکس میں 2 فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی، اور میگا کیپ گروتھ اسٹاک کے میگنیفینٹ سیون گروپ میں شدید نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پال براہ راست ٹرمپ کو رپورٹ نہیں کرتے، اس لیے (ٹرمپ) انہیں برطرف نہیں کر سکتے۔میزوہو میں ایشیا ایکس جاپان کے میکرو ریسرچ کے سربراہ وشنو ورتھن نے کہا کہ انہیں صرف مخصوص طریقہ کار کے تحت عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں کسی کو بھی لگتا ہے کہ اس میں زیادہ رکاوٹ ہے، لیکن کیا صدر فیڈ کی مبینہ آزادی کو کمزور کرنے کے لیے کچھ کر سکتے ہیں؟ یقینا، وہ کرسکتے ہیں۔سوئس فرانک کے مقابلے میں ڈالر 1.5 فیصد سے زیادہ گر کر 10 سال کی نچلی ترین سطح 0.8063 پر آگیا، جب کہ یورو 1.1535 ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا، جو نومبر 2021 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح ہے۔ین کے مقابلے میں ڈالر بھی 7 ماہ کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گیا، جو آخری بار 140.66 پر تھا، سی ایف ٹی سی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 15 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں جاپانی ین پر خالص طویل پوزیشن ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔
ٹورنٹو میں کارپوریشن کے چیف مارکیٹ اسٹریٹجسٹ کارل شیموٹا نے ایک تحقیقی نوٹ میں کہا کہ اگر مرکزی بینک کے دوہرے مینڈیٹ، قیمتوں کے استحکام کو برقرار رکھنے اور مکمل روزگار کو فروغ دینے، کے عمل کو وائٹ ہاس کی طرف سے بیان کردہ نئے مقاصد کے ساتھ کمزور کیا جاتا ہے، تو پالیسی ساز قیمتوں میں اچانک اضافے کے پیش نظر پالیسی کو ڈرامائی طور پر سخت کرنے سے قاصر ہوسکتے ہیں۔اسٹرلنگ ستمبر کے بعد اپنی بلند ترین سطح 1.34 ڈالر پر پہنچ گیا، جب کہ آسٹریلوی ڈالر 4 ماہ کی بلند ترین سطح 0.6430 ڈالر پر پہنچ گیا۔نیوزی لینڈ کا ڈالر 5 ماہ سے زائد عرصے میں پہلی بار 0.6000 ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا۔ورتھن نے کہا کہ یہ واقعی کسی بھی ڈالر کے لیے ایک بوفے جیسا ہے۔ٹرمپ کی جانب سے بھاری محصولات اور ان کی تجارتی پالیسیوں پر غیر یقینی صورتحال نے عالمی منڈیوں کو بحران میں ڈال دیا ہے، دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے لیے نقطہ نظر کو تاریک کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ڈالر کمزور ہو گیا ہے، کیوں کہ سرمایہ کاروں نے امریکا سے پیسہ نکال لیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی