200 سے زائد این جی اوز نے بھوک کے بڑھتے ہوئے عالمی بحران کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن عالمی اقدامات پر زور دیتے ہوئے اس خوفناک تخمینے کا اظہار کیا ہے کہ ہر 4 سیکنڈ میں ایک شخص بھوک کے باعث زندگی کی بازی ہار رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے نیویارک میں موجود عالمی رہنمائوں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک کھلے خط میں آکسفیم، سیو دی چلڈرن اور پلان انٹرنیشنل سمیت 75 ممالک سے تعلق رکھنے والی 238 تنظیموں نے دنیا میں بھوک کی آسمان کو چھوتی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا۔این جی اوز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 34 کروڑ 50 لاکھ لوگ اب شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، یہ تعداد 2019 کے بعد سے دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ 21ویں صدی میں دوبارہ کبھی قحط نہ آنے دینے کے عالمی رہنمائوں کے عزائم کے باوجود، صومالیہ میں ایک بار پھر قحط کے خدشات منڈلا رہے ہیں، دنیا بھر کے 45 ممالک میں 5 کروڑ لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔
اس بات خوفناک تخمینے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ تقریبا 19ہزار 700 افراد روزانہ بھوک سے مر رہے ہیں این جی اوز نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہر 4 سیکنڈ میں ایک شخص بھوک کے باعث موت کے منہ میں جارہا ہے۔خط کے دستخط کنندگان میں شامل یمن فیملی کیئر ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے موحنا احمد علی الجبالی نے بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے کہ زراعت اور خوراک کی پیداور سے متعلق متعارف کرائی گئی تمام ٹیکنالوجیز کے باجود آج ہم 21ویں صدی میں بھی قحط کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ملک یا ایک براعظم کی صورتحال نہیں ہے اور اس بھوک کی صرف کوئی ایک وجہ نہیں ہے، یہ صورتحال پوری انسانیت کے ساتھ ناانصافی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر زندگی بچانے والی خوراک اور طویل مدتی امداد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک لمحہ انتظار نہیں کرنا چاہیے تاکہ لوگ اپنے مستقبل کی ذمہ داری سنبھال سکیں اور اپنے اور اپنے خاندانوں کو خوراک مہیا کر سکیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی