نیدرلینڈز نے اعلان کیا ہے کہ وہ 3500 سال قدیم مجسمہ مصر کو واپس کرے گا، جو چند سال قبل ڈچ آرٹ فیسٹیول میں منظر عام پر آیا تھا، یہ اعلان نیدرلینڈز کے وزیراعظم ڈِک اسخوف نے اتوار کو مصر کے دورے کے دوران کیا، جہاں انہوں نے صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔ یہ قدیم مجسمہ فرعون تحتمس سوم 1479 تا 1425 قبلِ مسیح کے دور کے ایک اعلی اہلکار کی شبیہ پیش کرتا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مجسمہ 2011 کی عرب بہار کے دوران ہونے والی بدامنی میں چوری ہو کر غیر قانونی طور پر ملک سے باہر اسمگل کیا گیا تھا، اور بعد ازاں بین الاقوامی آرٹ مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کی گئی۔وزیراعظم اسخوف نے بتایا کہ یہ تاریخی ثقافتی مجسمہ 2022 میں نیدرلینڈز کے شہر ماستریخت میں ایک آرٹ فیسٹیول سے برآمد کیا گیا تھا، جب حکام کو ایک گمنام اطلاع ملی کہ اس مجسمے کی اصلیت مشتبہ ہے۔ڈچ پولیس اور ثقافتی ورثہ انسپکٹریٹ کی تحقیقات میں تصدیق ہوئی کہ یہ مجسمہ مصر سے چوری کیا گیا اور غیر قانونی طور پر برآمد کیا گیا تھا، تحقیقات کے بعد متعلقہ آرٹ ڈیلر نے یہ مجسمہ رضاکارانہ طور پر حکام کے حوالے کر دیا۔نیدرلینڈز کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس تاریخی نوادرات کو رواں سال کے اختتام تک نیدرلینڈز میں موجود مصری سفیر کے حوالے کر دے گی، اگرچہ حتمی تاریخ تاحال طے نہیں کی گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی