i بین اقوامی

ناروے مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل ہونے والا دنیا کا پہلا ملک بننے کے قریب پہنچ گیاتازترین

January 03, 2025

ناروے میں سال 2024 کے دوران فروخت کی گئی تقریبا تمام گاڑیاں الیکٹرک تھیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ناروے میں بیچی جانے والی ہر 10 میں سے 9 گاڑیاں الیکٹرک تھیں، اس رجحان نے ناروے کی حکومت کو 2025 کے اختتام تک سڑک پر چلنے والی تمام گاڑیاں الیکٹرک بنانے کے ہدف کے قریب پہنچا دیا ہے۔2024 میں مکمل الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت ناروے میں کاروں کی مجموعی فروخت کا 88.9 فیصد رہی، جب کہ 2023 میں یہ شرح 82.4 فیصد تھی، نارویجن روڈ فیڈریشن کے اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں ٹاپ سیلنگ برانڈز میں ٹیسلا، ووکس ویگن، اور ٹویوٹا شامل ہیں، چینی کمپنیوں کی الیکٹرک گاڑیوں کا شیئر 10 فیصد رہا۔نارویجن الیکٹرک وہیکلز ایسوسی ایشن کی سربراہ کرسٹینا بو نے کہا کہ ناروے دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا جہاں سے پیٹرول اور ڈیزل انجن والی گاڑیوں کی جگہ نئی الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر دوڑتی دکھائی دیں گی۔تیل پیدا کرنے والا ملک، ناروے پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کو زیادہ ٹیکسوں کی سزا دے رہا ہے، جب کہ الیکٹرک گاڑیوں کو زیادہ پرکشش بنانے کے لیے درآمدی اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسوں سے مستثنی قرار دے رکھا ہے، حالاں کہ 2023 میں کچھ لیویز دوبارہ متعارف کرائے گئے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی نے کام کیا ہے، کیوں کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ مستقل رہی ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتوں نے اسے برقرار رکھا ہے۔

کرسٹینا بو نے کہا کہ اکثر ہم دوسرے ممالک میں دیکھتے ہیں کہ کوئی ٹیکس مراعات یا استثنی دیتا ہے، اور پھر وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے، یہ حقیقت بھی مددگار ہے کہ ناروے کے پاس آٹومیکر لابی نہیں ہے۔ناروے کے سب سے بڑے کار درآمد کنندہ ہیرالڈ اے مولر کے سربراہ الف ٹور ہیکنیبی نے کہا کہ ہم کار پیدا کرنے والا ملک نہیں ہیں، ماضی میں گاڑیوں پر زیادہ ٹیکس لگانا آسان تھا۔کرسٹینا بو نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پابندی لگانے کے بجائے مراعات کا ہونا بھی بہت ضروری تھا، لوگوں کو یہ بتانا پسند نہیں ہے کہ کیا کرنا ہے؟۔یورپی یونین نے 2035 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والی کاروں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اس سے ان کاروں کی فروخت کی اجازت مل سکتی ہے، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ سے بنے ایندھن پر چلتی ہیں۔ناروے کی پالیسیوں کا مطلب ہے کہ گزشتہ سال مکمل طور پر الیکٹرک کاروں نے ناروے کی سڑکوں پر خالص پیٹرول پر چلنے والی کاروں کو پیچھے چھوڑ دیا، پبلک روڈ ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر تک نارڈک ملک میں چلنے والی تمام کاروں میں سے 28 فیصد سے زیادہ ان کی تھیں۔نائب وزیر ٹرانسپورٹ سیسیلی کنبے کروگلنڈ نے کہا کہ یہ سب سے بڑا سبق ہے، ایک وسیع پیکج (مراعات کا) اکٹھا کریں اور اسے طویل المدتی طور پر پیش گوئی کے قابل بنائیں۔

یقینی طور پر، اگرچہ ناروے میں کاروں کے تقریبا تمام نئے خریدار برقی ہو چکے ہیں، لیکن کچھ رکاوٹیں باقی ہیں، ہیکنبی نے کہا کہ ناروے میں آئی سی ای(انٹرنل کمبشن انجن ) کاروں کے اہم خریدار کرائے کی کمپنیاں ہیں، کیوں کہ بہت سے سیاح الیکٹرک گاڑیوں سے واقف نہیں ہیں۔پھر بھی، ناروے کی سڑکوں پر الیکٹرک گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے حصے کا مطلب ہے کہ دوسرے شعبوں کو بھی اسے اپنانا ہوگا، فیول اسٹیشنوں پر زیادہ سے زیادہ پٹرول پمپس کو تیز برقی چارجر سے تبدیل کیا جاچکا ہے۔ناروے کے سب سے بڑے فیول ریٹیلر سرکل کے سینئر مینیجر اینڈرز کلو سویلا نے کہا کہ اگلے 3 سال میں ہمارے پاس کم از کم اتنے ہی چارجنگ اسٹال ہوں گے، جتنے ہمارے پاس ایندھن کے لیے پمپ ہیں۔صرف چند سالوں میں ناروے میں 50 فیصد سے زیادہ کاریں الیکٹرک ہوں گی، ہمیں اس کے مطابق اپنے چارجنگ پارک کو بڑھانا ہوگا، ڈرائیوروں کے لیے، ای وی پر سوئچ کرنے کا مطلب ہے کہ سرد موسم کی وجہ سے سردیوں میں گاڑی کو چارج کرنے میں تھوڑا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔اوسلو کے باہر سرکل کے اسٹیشن پر اپنی گاڑی چارج کرتے ہوئے 28 سالہ گھریلو خاتون ڈیزائر اینڈریسن نے کہا کہ کبھی کبھی مجھے یاد آتا ہے کہ میں کار کا فیول ٹینک فل کروں اور 5 منٹ بعد گاڑی چلا سکوں، لیکن میں الیکٹرک کار کے ساتھ زیادہ آرام دہ ہوں، یہ ماحول کے لیے بہتر ہے اور ڈیزل کاریں بہت زیادہ بو پیدا کرتی ہیں۔

کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی