بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے مشرق وسط اور شمال افریقہ کے ملکوں جنہیں عام طور پر(ایم ای این اے ۔ مینا) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، انہیں جی ڈی پی میں پانچ فیصد اضافے کے ساتھ دکھایا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگلے سال 2023 میں دنیا کے مالی حالات زیادہ برے ہوں گے اس لیے اس سے پہلے ان ملکوں کی شرح نمو 3،6 تک رہ جائے گی۔آئی ایم ایف نے شرق اوسط اور شمالی افریقہ کے ان ملکوں میں افراط زر کی شرح کا اندازہ لگایا ہے کہ 2022 کی طرح اگلے سال میں بھی بلند رہے گا، رواں سال افراط زر کی ان ملکوں کی سطح 14،1 ہے۔ اس وجہ سے توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔مالیاتی فنڈ کے ایک ذمہ دار کا تیل برآمد کرنے والی اقوام کے بارے میں کہنا ہے کہ تیل کے مہنگا ہو جانے کی وجہ سے ان کی جی ڈی پی بہتر کارکردگی دکھا سکے گی۔آئی ایم ایف کے دائریکٹر برائے مشرق وسطی جہاد زور نے کہا ہے کہ واضح رہے اس علاقے نے اس سے پہلے بھی معاشی دھچکوں کو روکا ہے۔ اس کے باوجود کہ یہ ملک معاشی جھٹکوں کے سنگم پر ہیں۔لیکن 2022 کی مختلف قسم کی وصولیاں سست رہیں گی۔ اس کی وجہ دنیا کے معاشی حالات کی گراوٹ ہے۔ انہوں نے کہا 'علاقے کے تیل برآمد کرنے والے ممالک، جن میں چھ خلیجی ممالک شامل ہیں، اس سال 5،2 شرح نمو کے ساتھ باقی ساتھی ملکوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔ 'آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگلے سال تیل کی کھپت میں بھی کمی آئے گی اور قیمتوں میں بھی کیونکہ تیل کی پیداوار میں کٹوتی معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی