مشرق وسطی کے امور کی امریکی معاون وزیر خارجہ باربرا لیف نے کہا ہے کہ کئی عرب ممالک کے ان کے حالیہ دورے کا بنیادی مقصد مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں سفارتی ذمہ داریوں کو تقویت دینا ہے۔عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے معاون وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کی عرب خطے میں علاقائی سفارت کاری امریکی کوششوں کی تصدیق ہے۔باربرا لیف نے واشنگٹن میں ایک بریفنگ کے دوران بتایا ہے کہ اگست کے آخر اور ستمبر کے اوائل میں تیونس، عراق، اردن، اسرائیل اور فلسطین کے مغربی کنارے کے دورے کے دوران انہوں نے تنازعات میں کمی کے بارے میں سرکردہ حکام سے مقامی، علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کی۔تیونس کے دورے میں باربرا لیف نے تیونس کو درپیش سیاسی اور اقتصادی چیلنجوں کے بارے میں صدر قیس سعید کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی حمایت میں تیونس کے ساتھ شراکت داری کے لیے امریکی عزم اور سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے لیے جامع عمل کی اہمیت پر زور دیا۔امریکی عہدیدار نے بتایا کہ تیونس میں ہی لیبیا کی صدارتی کونسل کے چیئرمین محمد المنفی اور لیبیا کے مرکزی بینک کے گورنر صدیق الکبیر سے بات چیت کی۔ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ وہ اقتصادی اصلاحات اور شفافیت کے ساتھ جمہوری قومی انتخابات کے لیے واضح راستے کی حمایت کریں۔اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اپنے جولائی کے دوروں کی بابت انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن دو ریاستی حل کے وژن کو زندہ رکھنے کے لیے پرعزم ہے جہاں فلسطینی اور اسرائیلی محفوظ طریقے سے رہ سکیںاور آزادی، سلامتی وخوشحالی کے مساوی اقدامات سے مستفیض ہو سکیں-
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی