ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف لندن اور پیرس میں ایرانی سفارتخانے تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کے مطابق فرانس میں پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی اور دیگر اقدامات اٹھاتے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین کو ایران کے سفارت خانے کی طرف جانے سے روکا۔مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف اور ایران میں احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے 41 مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی میں پیرس میں دو روز سے شہری اکھٹے ہو رہے ہیں۔خیال رہے کہ 13 ستمبر کو ایران کی پولیس نے 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ اوڑھنے پر حراست میں لیا تھا۔ پولیس حراست کے دوران مہسا امینی کے کومے میں چلے جانے کے بعد 26 ستمبر کو ان کی ہلاکت کی خبر آئی تھی۔ مہسا امینی کی درد ناک موت کے واقعے کے بعد سے ایران کے مختلف شہرہوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں تقریبا 41 ہلاک جبکہ متعدد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
امریکہ اور یورپ سمیت دنیا بھر میں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مرکز میں واقع ٹروکاڈیرو سکوائر میں ہونے والے پرامن احتجاج کے دوران ایران اور اس کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف نعرے بازی بھی ہوئی۔تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔پیرس پولیس نے جاری بیان میں کہا ہے کہ کئی موقعوں پر مظاہرین نے ایرانی سفارت خانے کے قریب رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی۔ پولیس کے مطابق تقریبا چار ہزار افراد مظاہرے کے لیے اکھٹے تھے جنہیں پیچھے ہٹانے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں بھی اسی نوعیت کے مظاہرے ہوئے جہاں مظاہرین نے ایران کے سفارتخانے تک پہنچنے کے لیے رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی۔لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ مظاہرین نے پتھرا کیا جس میں متعدد پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں۔پولیس کے مطابق کم از کم پانچ افسران ہسپتال میں داخل ہیں جن میں سے کچھ کی جسم کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہیں۔ اس سے پہلے پولیس نے بیان میں کہا تھا کہ سفارتخانے کے باہر بڑی تعداد میں مظاہرین اکھٹے ہوئے ہیں جن میں سے ایک بڑے گروپ کا مقصد بدامنی پھیلانا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی