ایک امریکی خاتون نے کا انکشاف کیا ہے کہ والد سیریل کلر تھے جنہوں نے 50سے زائد خواتین کو قتل کیا اور میں نے لاشوں کو دفن کرنے میں مدد کی،امریکہ کی مغربی ریاست او ہائیومیں ایک 45 سالہ خاتون نے تہلکہ خیز انکشاف کرکے پولیس کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا،خاتون نے دعوی کیا کہ اس کے والد سیریل کلر تھے اور 50 سے 70 خواتین ان کے ہاتھوں قتل ہوچکی ہیں۔ مذکورہ خاتون کا نام لوسی اسٹڈی ہے اور اس کے والد کا نام ڈونالڈ ڈین اسٹڈی ہے،امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بیٹی کی جانب سے باپ کیخلاف کیے گئے اس دعوے کے بعد ایف بی آئی نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے،قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملزم ڈونالڈ ڈین اسٹڈی کا سال2013 میں 75 سال کی عمر میں ہی انتقال ہوچکا ہے۔ یعنی والد کے انتقال کے9 سال بعد بیٹی نے اس گہرے راز سے پردہ اٹھایا،مقامی انگریزی میگزین نیوز ویک سے بات کرتے ہوئے لوسی اسٹڈی نے کہا کہ میرے والد نے 50 سے زائد قتل کیے ہیں اور مقتول خواتین کی لاشوں کو ایک کنویں میں دفنا دیا،
انہوں نے قتل کی یہ وارداتیں شراب پی کر انجام دی تھیں، خاتون نے بتایا کہ میرے والد نے صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ دو مردوں کو بھی موت کے گھاٹ اتارا تھا،مقامی پولیس نے لوسی اسٹڈی کے بیان کو حقیقت قرار دیا ہے، پولیس افسران کا کہنا ہے کہ ڈونالڈ امریکہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ قتل کرنے والے ملزمان میں سے ایک ہے،پولیس نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ ڈونالڈ غالبا خواتین کو لالچ دے کر آئیوا میں موجود فارم ہاوس پر بلاتا تھا۔ اس معاملے میں فریمونٹ کاونٹی شیرف دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈاگ اسکواڈ نے ڈونالڈ کی پراپرٹی میں کئی مشتبہ مقامات کی نشاندہی کی تھی،رپورٹ کے مطابق جس کنویں میں خواتین کی لاش دفنائے جانے کی بات سامنے آئی ہے، اس کی بورنگ کرنے میں تقریبا 20لاکھ روپے لاگت آسکتی ہے اور اگر اس کنویں کی پوری طرح کھدائی کی گئی تو اس میں تقریبا ڈھائی کروڑ روپے کا خرچ آئے گا،پولیس کے مطابق لوسی کی خواہش ہے کہ اس جگہ کی کھدائی کی جائے اور کنویں میں پھینکی گئی خواتین کو عزت کے ساتھ دوسری جگہ دفن کیا جائے،لوسی اسٹڈی کا کہنا تھا کہ اس کے والد ڈونالڈ اس سے اور اس کے دیگربھائی بہنوں سے یہ لاشیں 100 فٹ گہرے کنویں میں ڈلواتے تھے۔ گرمیوں میں لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے ٹھیلے کا استعمال کیا جاتا تھا، اور سردی کے موسم میں چھوٹی برف گاڑی کا استعمال ہوتا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی