لبنان میں ماہ اکتوبر کے شروع سے پھوٹنے والے ہیضے سے پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ ہلاکت شامی پناہ گزینوں میں پھیلی اس بیماری کے بعد سامنے آئی ہے۔ جس کا آغاز شام کے اندرموجود کیمپوں سے ہوا ہے جبکہ لبنان میں شامی پناہ گزین کیمپ بھی اس وبا کی زد میں آچکے ہیں۔لبنان میں اب تک ہیضے کے 26 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ لبنانی وزیر صحت فیراس ابیاد کے مطابق یہ سب کیسز شامی پناہ گزینوں کے حوالے سے سامنے آئے ہیں۔ ' انہی میں سے ہیضے کے مرض میں مبتلا ایک شخص کا انتقال ہوا ہے۔ جسے لبنان نے رپورٹ کیا ہے۔اس سے پہلے شام میں اب تک 700 ہیضہ مریضوں میں سے 41 انتقال کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس ہیضے کی وبا پھوٹنے سے کے خطرے سے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔وجہ شامی پناہ گزینوں کے کیمپوں میں سیوریج کا مناسب انتظام نہ ہونا، کھانے پینے کی اشیا کا غیر صحت مندانہ اور غیر معیار ہونا ہے۔ خصوصا پینے کے پانی کا صاف نہ ہونا اہم وجوہات ہیں۔لبنان جو خود بھی گذشتہ تین سال سے سخت معاشی مشکلات ہیں۔ اس کے ہاں دس لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین موجود ہیں۔ جنہیں معاشی مشکلات کی وجہ سے لبنان اچھی طرح رکھنے سے قاصر ہے۔ شامی پناہہ گزینوں کے کیمپوں میں سیوریج کے پانی کی مناسب نکاسی نہ ہونے کے علاوہ کھانے پینے کی اشیا بھی صفائی اور معیار سے محروم ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مناسب علاج نہ ملنا بھی ہیضہ مریضوں کی تیزی سے اموات کا باعث بنتا ہے۔ جبکہ پناہ گزین کیمپوں میں مناسب صحت کی سہولتیں نہ ہونے برابر ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق انہی مسائل کی وجہ سے ہیضہ دنیا میں 13 لاکھ سے چالیس لاکھ تک سالانہ اموات کا باعث بن جاتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی