i بین اقوامی

کرکٹ آسٹریلیا نے بچوں سے جنسی زیادتی کے متاثرین سے معافی مانگ لی ہےتازترین

October 03, 2022

آسٹریلیا میں کرکٹ کی گورننگ باڈی نے کھیل میں شرکت کے دوران بچوں کیجنسی استحصال کے متاثرین سے معافی مانگ لی ہے۔کرکٹ آسٹریلیا(سی اے) کے چیئرمین لچلن ہینڈرسن نے پیر کو تمام ریاستی اور علاقائی کرکٹ بورڈز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان لوگوں کے لیے قومی ازالہ اسکیم میں اندراج کریں جو بچوں کے ادارہ جاتی جنسی استحصال کا شکارہوئے ہیں۔اس اسکیم کو بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے ادارہ جاتی ردعمل کے تحت قائم کیے گئے تاریخی رائل کمیشن کے بعد شروع کیا گیا ہے ۔ یہ اسکیم متاثرین کو ذمہ دار ادارے سے 1 لاکھ 50ہزار آسٹریلوی ڈالر (96 ہزار 258امریکی ڈالرز )تک کے معاوضے کا حق دیتی ہے۔ہینڈرسن نے پیر کو کہا کہ کرکٹ آسٹریلیا اس اسکیم میں شامل ہونے کے لیے ابتدائی ہچکچاہٹ کیبعد اس معاملے پر اجتماعی کارروائی چاہتا ہے۔انہوں نیایک میڈیا بیان میں کہا کہ تاریخی طور پر بچوں سے جنسی زیادتی ایک اندوہناک مسئلہ ہے جس سے معاشرہ اور کرکٹ سمیت بہت سے کھیل دوچار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے میں کسی بھی ایسے شخص سے معافی مانگنا چاہتا ہوں جو آسٹریلوی کرکٹ میں شریک ہونے کے دوران جنسی استحصال کا شکار ہوا ہو۔ا نہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہم اس کو بدل نہیں سکتیلیکن ہمیں متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہر ممکن تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے مز ید کہا کہ ہمارے پاس بچوں کے تحفظ کے حوالے سے پالیسیوں اور طریقہ کار کا ایک سخت مجموعہ موجود ہے، ہمیں یہ یقینی بناناہوگا کہ ہم کسی ایسے شخص کی حمایت کر رہے ہیں جو ماضی میں اس قسم کے تجربے سے گزرا ہو تاکہ ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں۔رائل کمیشن نے دسمبر 2017 میں اپنی حتمی رپورٹ شائع کی تھی ۔ رپورٹ میں ، مذہبی، برادری اور کھیلوں کی تنظیموں کے اندر بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے وسیع ثبوتوں کو بے نقاب کیا گیا تھا ۔مغربی آسٹریلیا (ڈبلیو اے ) 8 ریاستی اور علاقائی کرکٹ تنظیموں میں سے واحد ہے جس نے ازالہ اسکیم پر دستخط کیے ہیں، 2020 میں ساتھ ہی کھیلوں کی مقتدر تنظیموں جیسا کہ آسٹریلین فٹ بال لیگ (اے ایف ایل )، قومی رگبی لیگ(این آر ایل ) اور نیٹ بال آسٹریلیا نے ایسا کیا ہے۔ہینڈرسن کا یہ بیان ستمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے سابق ایلیٹ جونیئر کرکٹ کوچ ایان کنگ کی قید کی سزا میں تقریبا 2 سال کی توسیع کے بعد سامنے آیا ہے ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی