i بین اقوامی

کویت نے فیملی ویزا کے لیے نئی شرط عائد کردیتازترین

September 19, 2022

خلیجی ملک کویت نے فیملی یا ڈیپنڈنٹ ویزا کے لیے تنخواہ کی حد بڑھا کر800 کویتی دینار کردی۔ مقامی اخبار الانبا نے رپورٹ کے مطابق، کویت میں فیملی/ڈیپنڈنٹ ویزا (آرٹیکل 22 )کے لیے تنخواہ کی حد کو 500 کویتی دینار سے بڑھا کر800 کویتی دینار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے وزارت داخلہ جلد ہی نوٹی فکیشن جاری کرے گی، فیصلے کا مقصد تارکین وطن کو ان کے خاندان کو اطمینان بخش معیار زندگی فراہم کرنے میں مدد کرنا ہے۔بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ان تمام غیر ملکیوں پر لاگو ہوگا جن کے پاس (آرٹیکل 17 اور 18 کا نجی یا سرکاری ویزا ہے، ڈیپنڈنٹ یا فیملی ویزا حاصل کرنے کے لیے جو لوگ 800 کویتی دینار تنخواہ وصول کرتے ہیں انہیں اصل ورک پرمٹ یا کوئی ثبوت پیش کرنا ہوگا تاہم اضافی آمدنی سے حاصل شدہ دستاویزات یا ثبوت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ کویتی وزارت داخلہ کے نئے اصول کا مقصد خلیجی ملک میں آبادیاتی ڈھانچے کو کنٹرول کرنا ہے جو صرف ان خاندان کے افراد کو اجازت دے گا جن کی آمدنی زیادہ ہے اور وہ اپنے خاندان کو ایک اطمینان بخش معیار زندگی فراہم کر سکتے- ہیں، جہاں ان کی بیویوں کو ملازمتیں تلاش کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی

کیونکہ مقامی مارکیٹ میں پہلے ہی غیرملکیوں کی کثرت ہے، یہ فیصلہ ان تمام لوگوں کے بیویوں اور 16 سال سے کم عمر کے بچوں پر لاگو ہوگا جو حال ہی میں آرٹیکل 22 کےتحت کویت میں داخل ہوئے ہیں۔حال ہی میں کویت کی وزارت داخلہ کی جانب سے غیر ملکیوں کو فیملی اور وزٹ ویزوں کا اجرا اگلے نوٹس تک معطل کر دیا گیا تھا، وزارت نے تمام 6 گورنریٹس میں ریزیڈنسی افیئر ڈپارٹمنٹ کو متعلقہ ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ غیر ملکیوں کو فیملی اور وزٹ ویزے جاری کرنا بند کر دیں، اس فیصلے سے صرف ڈاکٹروں اور یورپی باشندوں کو باہر رکھا گیا ہے اور ایسے افراد جو پہلے ہی آن لائن ویزا کے لیے درخواست دے چکے ہیں یا جن لوگوں کو پہلے ہی ویزا جاری کیا جا چکا ہے وہ ملک میں داخل ہو سکتے ہیں، اس حوالے سے ایک نیا ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے، اس وقت تک نئے درخواست دہندگان کے لیے معطلی برقرار رہے گی ہے اور اب خلیجی ملک کویت نے ایک بار پھر فیملی یا ڈیپنڈنٹ ویزا جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس کے لیے کے لیے تنخواہ کی حد بڑھا کر800 کویتی دینار کردی گئی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی