امریکہ نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کی سزا کے طور پر طالبان کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے طالبان کے موجودہ یا سابق ارکان اور تشدد کے ذریعے خواتین کو دبانے میں ملوث دیگر افراد کے لیے ویزا پابندی کی نئی پالیسی متعارف کرائی ہے۔انہوں نے یہ اعلان اقوام متحدہ کے بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر کیا۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ ایک بھیانک مثال کے طور پر افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایک سال سے زیادہ عرصے تک لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگے سکول جانے سے روک دیا گیا ہے اور ان کی واپسی کی کوئی تاریخ نظر نہیں آ رہی۔امریکی وزارت خارجہ نے طالبان پر انسانی حقوق کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث طالبان اور دیگر عناصر کے ویزے روکے جائیں گے۔اپنے بیان میں امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ افغان خواتین کی تعلیم، روزگار اور نقل و حرکت پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، افغان بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔امریکی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ جو لوگ ایسی پابندیوں کے ذمہ دار ہیں ان کے خاندان کے ویزے بھی روکے جائیں گے۔امریکی افواج کو پسپا کر کے اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سخت گیر طالبان نے لڑکیوں کو سیکنڈری سکول جانے سے روک دیا تھا تاہم خواتین کو یونیورسٹی جانے کی اجازت ہے۔حال ہی میں کابل کے ایک کلاس روم پر ہونے والے خودکش بم حملے میں درجنوں طالب علم ہلاک اور زخمی ہوئے جب وہ امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔اقوام متحدہ نے مرنے والوں کی تعداد 53 بتائی ہے جن میں 46 لڑکیاں اور نوجوان خواتین شامل ہیں۔گزشتہ سال طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے دو ماہ قبل مئی کے مہینے میں دشت برچی کے علاقے میں لڑکیوں کے سکول کے قریب تین دھماکے ہوئے تھے جس میں 85 افراد ہلاک اور 300 زخمی ہوئے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی