افغانستان کے دارالحکومت کابل کے تعلیمی مرکز میں خودکش دھماکے میں 19 افراد ہلاک اور27زخمی ہوگئے جن میں بڑی تعداد طلباء کی ہے ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بتایا ہے کہ جمعے کی صبح کابل میں ایک تعلیمی مرکز میں خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے۔انہوں نے بتایا کہ طلبہ پریکٹس امتحان میں بیٹھے تھے کہ تعلیمی مرکز پر ایک خودکش حملہ آور نے حملہ کر دیا۔ حملے میں بدقسمتی سے 19 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوئے ہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کئی افراد نے مرکز پر حملہ کیاجن میں سے ایک نے کلاس روم میں جاکر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔یہ دھماکہ دشت برچی کے قریب ہوا جو مغربی کابل میں شیعہ اکثریتی علاقہ ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان عبدل نافع تکور نے ٹویٹ میں لکھا کہ کاج نامی ایک تعلیمی مرکز پر حملہ کیا گیا ہے جس میں بدقسمتی سے ہلاکتیں ہوئی ہیں اور لوگ زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، حملے کی نوعیت اور ہلاکتوں کی تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ شہری اہداف پر حملہ دشمن کے غیر انسانی ظلم اور اخلاق کے فقدان کو ثابت کرتا ہے۔آن لائن پوسٹ کی گئی ویڈیوز اور مقامی میڈیا کی طرف سے شائع کی گئی تصاویر میں زخمیوں کو جائے وقوعہ سے لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔گزشتہ سال افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی سے دو دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہوا اور تشدد میں نمایاں کمی آئی تاہم حالیہ مہینوں میں سکیورٹی کی صورتحال ابتر ہونا شروع ہو گئی ہے۔افغانستان کے شیعہ ہزارہ افراد کو کوئی دہائیوں سے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ طالبان پر 1996 سے 2001 تک اس گروپ کے خلاف بدسلوکی کا الزام لگایا گیا تھا۔طالبان کی واپسی سے قبل دشت برچی میں ان کے سکول کے قریب بم دھماکوں میں 85 افراد ہلاک اور 300 کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر طالبات شامل تھیںکسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن ایک سال قبل داعش نے اسی علاقے میں ایک تعلیمی مرکز پر خودکش حملے کا دعوی کیا تھا جس میں طلبہ سمیت 24 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی