وائٹ ہائوس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جی 20 سربراہی اجلاس میں جوبائیڈن کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی پر سعودی عرب کو جواب دینے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن باضابطہ طریقہ کار اپنائیں گے جس میں امریکی سیکیورٹی امداد میں تبدیلیاں بھی زیرغور ہیں۔ امریکی ٹی وی سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے جیک سلیوان نے کہا کہ جوبائیڈن نے امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لیا ہے اور اس میں کسی فوری تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر جوبائیڈن فوری طور پر کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے، وہ باضابطہ طریقہ کار اور حکمت عملی کے ساتھ کوئی فیصلہ لیں گے اور وہ دونوں جماعتوں کے اراکین سے مشورہ بھی کریں گے۔اوپیک پلس ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے ایک روز بعد جوبائیڈن نے پیداوار میں کٹوتیوں کی حمایت میں روس کا ساتھ دینے پر سعودی عرب کو نتائج کا سامنا کرنے سے متنبہ کیا تھا۔اوپیک پلس ممالک کا یہ اقدام یوکرین میں روس کی جنگ کے جواب میں روسی تیل کی برآمدات پر پابندیوں کے مغربی ممالک کے منصوبوں کو کمزور کرتا ہے۔سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب مینینڈیز نے اوپیک پلس ممالک کے اس اقدام کے بعد سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی بیشتر فروخت روکنے کا مطالبہ کیاانہوں نے کہا کہ بائیڈن کے پاس سعودی عرب کے لیے سیکیورٹی امداد سے متعلق ہماری حکمت عملی میں تبدیلی کا اختیار موجود ہے لیکن میں صدر کے کسی فیصلے سے قبل کچھ نہیں کہوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے، جو بائیڈن کے پاس فی الحال کانگریس سے مشورہ کرنے کا وقت موجود ہے۔جیک سلیوان نے کہا کہ جوبائیڈن کا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے آئندہ ماہ انڈونیشیا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔روس کی جانب سے چھوٹے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار کے استعمال یا بحیرہ اسود میں دھماکے کو بڑے بم سے کم سنگین تصور کرنے کے حوالے سے جو بائیڈن کی رائے پر سوال کے جواب میں جیک سلیوان نے کہا کہ اس طرح کے امتیازات خطرناک ہیں اور صدر جوبائیڈن ایسا نہیں کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی