امریکی بروکنگز انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ چین کے لیے ڈی کپلنگ کی بجائے ڈی رسکنگ کے اقتصادی نقطہ نظر پر مبنی اصول سے حال ہی میں جی سیون ممالک نے اتفاق کیا ہے جو بڑے پیمانے پر غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ پال گیورٹز کے تحریر کردہ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بڑے ملک کی معیشت کو چین سے الگ کرنا ہمیشہ ناممکن تھا جو بنیاد پرستی پر مبنی لگتا ہے لیکن یہ چین کے پالیسی حلقوں میں عام طور پر استعمال ہونے والا لفظ رہا ہے۔ ڈی رسکنگ کا لفظ کافی اعتدال پسند اور فطری لگتا ہے اور اب اس نے مختلف ممالک کے درمیان چین کی پالیسی پر ایک انتہائی مقبول اتفاق رائے پیدا کیا ہے۔ حقیقت میں ڈی رسکنگ کا لفظ انتہائی مبہم ہے اور اس کا مطلب غیر یقینی ہے۔ یہ لفظ خود ہمیں چین کی پالیسی کے بارے میں بہت کم بتاتا ہے۔ ییل لا اسکول میں آئینی قانون کے پوٹر اسٹیورٹ پروفیسر اور ییل یونیورسٹی میں پال سائی چائنہ سینٹر کے ڈائریکٹر گیورٹز نے لکھا کہ اس کا دائرہ کار اس بات پر منحصر ہے کہ اس لفظ کی تشریح کس طرح کی جاتی ہے۔ ڈی رسکنگ اور چائنہ پالیسی کے عنوان سے شائع ہونے والے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ مختلف ممالک مختلف طریقے سے ڈی رسکنگ کی تشریح اور اس کا اطلاق کریں گے جس سے اتفاق رائے کی بجائے اختلافات پیداہوں گے ۔ کچھ ممالک میں معاشی علیحدگی کی معمولی گنجائش موجود ہے جبکہ کچھ میں ممکنہ طور پر ڈی کپلنگ جیسی پالیسی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی