یمن کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹموتھی لینڈرکنگ نے کہا ہے کہ اگر یمن میں حوثی ملیشیا جنگ بندی کی بجائے فوجی حل کا ہیانتخاب کرتے ہیں تو وہ مکمل طور پر الگ تھلگ ہو جائیں گے۔عرب نیوز کو ریاض میں انٹرویو دیتے ہوئے امریکی ایلچی نے کہا ہے کہ یمن میں جنگ بندی قائم رکھنے کے حق میں اندرونی اور بین الاقوامی طور پر مضبوط اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور خطے کے تمام ممالک جنگ کی بجائے پرامن حل کی حمایت کر رہے ہیں۔یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے مستقل انتظام میں توسیع کے لیے امریکی ایلچی یہاں موجود ہیں۔یمن میں حوثی باغیوں جو شمالی یمن کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں اور اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے درمیان سات سال سے اندرون ملک جنگ جاری ہے۔یمن میں اس بحران کے بعد جنگ بندی کو دو سے چھ ماہ تک بڑھا دیا گیا ہے اور یہ تاحال بڑی حد تک برقرار ہے۔امریکی ایلچی جنگ بندی کی توسیع کو ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے لیے انتہائی اہم اور یمنی عوام کی امن کی خواہش کا اہم موقع سمجھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یمن کے اندر اور دنیا بھر میں بسنے والے یمنیوں سے بات کرنے کے بعد ہمیں جو کچھ معلوم ہوا وہ یہ ہے کہ اس جنگ کی واپسی کی کوئی بھی خواہش نہیں رکھتا۔امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے4 فروری 2021 کو خصوصی ایلچی کے عہدے پر منتخب ہونے والے سینئر فارن سروس کے رکن لینڈرکنگ نے کہا ہے کہ امریکہ یمن میں اس قیادت کو تسلیم کرتا ہے جس نے الحدیدہ کی بندرگاہ میں تیل سیلدے بحری جہاز کے محفوظ داخلے میں سہولت فراہم کرنے میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی