اسرائیلی فوج نے غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 3 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ماہ امریکی صدر کی منظوری سے نافذ ہونے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کی غزہ میں کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں مزید 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب غزہ کے شہری دفاع کے مطابق غزہ شہر میں کلینک کے ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 2 سال سے زائد عرصے سے جاری بربریت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 69 ہزار 180 سے زائد ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج کے حملوں کا نشانہ بننے والے علاقوں میں زیادہ تر رہائشی عمارتیں اور عام شہری متاثر ہو رہے ہیں، اسرائیل دو منزلہ عمارتوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نشانہ بنا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کی کامیابی کیلئے رفح کا معاملہ حل ہونا ضروری ہے۔ امریکا نے اسرائیل سے رفح میں محصور فلسطینیوں کو محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کردیا،صدر ٹرمپ کا پیغام جیرڈ کشنر نے نیتن یاہو تک پہنچا دیا گیا ہے۔ادھر فلسطینی صدر محمود عباس کی فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات میں فلسطینی آئین بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہو گیا۔ پیرس میں ملاقات کے دوران دونوں صدور کے درمیان غزہ امن معاہدے کے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال ہوا۔صدر میکرون اور صدر محمود عباس نے ریاست فلسطین کو مضبوط کرنے کے لیے فلسطینی آئین کی تیاری اور اس کی معاونت کے لیے مشترکہ کمیٹی فوری بنانے پر اتفاق کیا جس کے بعد صدر محمود عباس نے فلسطینی آئین کا مسودہ صدر میکرون کو پیش کیا۔فرانسیسی صدر کے دفتر کے مطابق فلسطینی ریاست کی مضبوطی کے لیے حکومتی ڈھانچے میں اصلاحات ناگزیر ہیں تاکہ ایک خودمختار ریاست وجود میں آئے۔یاد رہے کہ فرانس نے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی