i بین اقوامی

غیر متعدی بیماریاں عالمی سطح پر 74 فیصد اموات کا سبب ہیں،عالمی ادارہ صحتتازترین

September 22, 2022

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دل کی بیماری، کینسر اور ذیابیطس جیسی غیر متعدی بیماریاں عالمی سطح پر 74 فیصد اموات کی وجہ ہیں جب کہ ان بیماریوں کا باعث بننے والے عوامل پر قابو پاکر لاکھوں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ نام نہاد این سی 4 کروڑ 10 افراد کی موت کی وجہ بنتی ہیں جب کہ مرنے والوں میں 70 سال سے کم عمر کے ایک کروڑ 70 لاکھ افراد بھی شامل ہیں۔نان کمیونل ڈیزیز کو روکا جا سکتا ہے یہ بیماریاں اکثر غیر صحت مند طرز زندگی یا رہن سہن کے باعث ہوتی ہیں۔ پوشیدہ نمبرز کے عنوان سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دل ، کینسر، ذیابیطس اور سانس کی بیماریوں نے عالمی سطح پر ہلاکتوں کا باعث بننے کے لحاظ سے متعدی بیماریوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اس طرح کی بیماریوں کو دیکھنے والے ڈویژن ہیڈ نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہر 2 سیکنڈ میں 70 سال سے کم عمر کوئی شخص این سی ڈی سے مر رہا ہے۔اس کے باوجود این سی ڈیز کے خلاف اقدامات کے لیے ملکی اور عالمی سطح پر بہت کم رقم خرچ کی جاتی ہے، یہ واقعی ایک المیہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موٹاپا یا ذیابیطس جیسے این سی ڈی کے شکار افراد میں وائرس سے متاثر ہونے کے بعد شدید بیمار ہونے اور مرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اعداد و شمار واضح تصویر پیش کرتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ دنیا اس کی جانب توجہ نہیں دے رہی۔عام خیال کے برعکس طرز زندگی کے باعث ہونے والی یہ بیماریاں امیر ممالک کے لیے اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر این سی ڈی سے ہونے والی قبل از وقت 86 فیصد اموات بہت کم اور لوئر مڈل کلاس آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔بینٹ میکلسن نے کہا کہ یہ مسئلہ نہ صرف صحت کا معاملہ ہے بلکہ یہ غربت کا مسئلہ بھی ہے، غریب ممالک میں اکثر لوگوں کو بیماریوں سے بچا، علاج معالجے کی مطلوبہ سہولیات میسر ہی نہیں ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سیلانچ گیا نیا این سی ڈی ڈیٹا پورٹل ظاہر کرتا ہے کہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ اموات کی وجہ بننے والی بیماری دل کی ہے جو کہ افغانستان اور منگولیا جیسے ممالک میں سب سے زیادہ اموات کا باعث بن رہی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی