بین الاقوامی امور پر ایک فرانسیسی ماہر نے کہا ہے کہ چین کی خارجہ پالیسی باہمی تعاون پر مبنی ہے اور یہ کسی بھی صورت محاذ آرائی اور دشمنی پر مبنی نہیں ہے۔شِنہوا کو ایک تحریری انٹرویو میں برونو گوئی گیو نے کہا کہ چین اپنی طرف سے کثیرالجہتی کے لیے فطری رجحان رکھتا ہے۔ برنو گوئی گیو فرانسیسی وزارت داخلہ میں 1990 سے 2008 تک کام کرچکے ہیں۔انہوں نے کثیر الجہتی برقرار رکھنے کی چینی کوششوں کو تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین دیگر ملکوں کے ساتھ پرامن تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔گوئی گیو نے کہا کہ چینی تعاون کی خصوصیات میں " ہرشراکت دار کے خود مختار فیصلوں کا احترام کرنا ہمیشہ سے شامل رہا ہے، یہ اپنے شراکت داروں کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کرتا ہے"۔ گوئی گیو نے بین الاقوامی سیاست میں فلسفہ اور تحقیقی تعلیم پر اپنا وقت مختص کر رکھا ہے۔موجودہ عالمی صورتحال میں کثیر الجہتی کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے گوئی گیو نے کہا کہ غیریقینی صورتحال سے دوچار دنیا کے لئے کثیر الجہتی " شہ رگ" بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ "بین الاقوامی تعاون صرف اسی صورت میں نتیجہ خیز ہوتا ہے جب اہم طاقتیں اقوام متحدہ کے منشور میں دیئے گئے اصولوں پر عمل اور بالادستی مسلط کرنے سے گریز کریں"۔گوئی گیو نے امریکہ کے دوسرے ممالک کے داخلی امور میں غیر ذمہ دارانہ مداخلت کے ذریعے مسلط کردہ "جھوٹی کثیر الجہتی" کے بارے میں متنبہ بھی کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی