فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مسجد اقصی کے احاطے میں ایک دروازے سے گھسنے کی مذمت کی ہے جوفلسطینی میڈیا کے مطابق بیت المقدس کے پرانے شہر میں "صرف مسلمانوں کے زیر استعمال" تھا۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کی ایک ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی پولیس نے آباد کاروں کو مسجد اقصی کی طرف جانے والے دروازوں میں سے ایک باب اسباط سے اسلامی مقدس مقام میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "یہ بے مثال قدم مسجد کی موجودہ حالت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیلی حکومت کو بیت المقدس اور اس کے اسلامی مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصی کے خلاف اس کی جارحیت کے نتائج اور اثرات کے لیے براہ راست اور مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ مسجد اقصی کے احاطے کو یہود ی ٹمپل مانٹ کے نام سے جانتے ہیں، مسلمانوں کے نزدیک یہ ان کا تیسرا مقدس مقام ہے اور یہودی اسے اپنا مقدس ترین مقام قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل یہاں تک کہ پورے بیت المقدس شہر کو اپنا "ناقابل تقسیم دارالحکومت" سمجھتا ہے۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی