i بین اقوامی

دورہ سمرقند خطی ممالک سے تعلقات کے فروغ کا ایک قدم تھا، ایرانی صدرتازترین

September 17, 2022

ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ انکا دورہ ازبکستان، اسلامی جمہوریہ ایران کی پڑوسی ممالک سے تعلقات کے فروغ، اقتصادی کثیر الجہتی، ہمسایہ ممالک پر توجہ اور ایشیائی تعاون کی پالیسی کے سلسلے میں تھا۔سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کے مطابق، صدر رئیسی نے دورہ سمرقند سے تہران واپسی کے موقع پر مہرآباد ائیر پورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس مقصد کے سلسلے میں کئی اقدامات کیے گئے جن میں سے ایک ازبکستان کے صدر سے باہمی ملاقات تھی۔انہوں نے کہا کہ 20 سالوں سے زائد ہے کہ ایران اور ازبکستان کے اعلی حکام اور عہدیداروں نے ایک دوسرے ممالک کا دورہ نہیں کیا ہے۔ یہ سفر اس رشتے کو مضبوط کرنے میں کامیاب رہا جو دو دہائیوں سے سست تھا۔صدر رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان سے باہمی ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شنگھائی تنظیم کے سربراہان سے 10 سے زائد ملاقاتیں ہوئیں جن میں باہمی مسائل، اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس حوالے سے کئی فیصلے کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش اس سربراہی اجلاس میں سب کے لیے واضح ہوگئی اوران ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور کئی مسائل پر فیصلہ کیا گیا۔صدر رئیسی نے کہا کہ کچھ ممالک جیسے چین، بھارت اور پاکستان کے صدور نے ہمیں اس سربراہی اجلاس میں اپنے ملک کا دورہ کرنے کی دعوت دی، جو ان دوروں اور ملاقاتوں کے لیے مناسب وقت پر کیا جاتا ہے اور یہ دورے مناسب وقت پر کیے جائیں گے۔ایرانی صدر نے کہا کہ اس اجلاس میں باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ ایران شنگھائی تعاون سربراہی اجلاس کا رکن بن گیا ہے جو کہ خطے میں ایران کے اقتصادی انفراسٹرکچر کے لیے ایک اچھی بنیاد اور ملک میں اقتصادی کارکنوں کے لیے ایک موقع ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی