چینی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے سر اور گردن کے خلیوں کے کینسر(ایچ این ایس سی سی) کے لیے ممکنہ دوائیوں کے ایک ہی خاکے کے ساتھ تمام تر طریقہ کار کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ کینسر ایک سفاک دشمن ہے کیونکہ اس کی تیزی سے تغیرپذیر جینیاتی تبدیلیاں اکثر علاج سے متعلق تھراپی کو انتہائی مشکوک بنا دیتی ہیں۔ ایچ این ایس سی سی اکثر اس کے مزید نئے مراحل تک تشخیص نہیں کرتا ہے اور اس وقت تبدیل شدہ پروٹین اور انزائمز کو ہدف بنانے والے زیادہ تر نئی مخصوص ادویات نے ابتدائی تحقیق میں صرف محدود کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ تحقیق ایک جریدے سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں جمعرات کو شائع ہوئی ہے، جس میں مریضوں سے حاصل کردہ خلیوں کے ایک بڑے ذخیرے کا انکشاف کیا گیا ہے جو اس قسم کے کینسر کے علاج اور اس کے لئے ادویات سازی میں اس تحقیق کو تیزی سے بروئے کار لانے میں مدد فراہم کرے گی۔ اس کے محققین کے مطابق شنگھائی جیو ٹونگ یونیورسٹی کے ژانگ ژیوان اور سن شویانگ کی سربراہی میں ماہرین کے اس گروپ نے ایچ این ایس سی سی کی جانب سے مریضوں سے حاصل کردہ نمونوں سے 56 خلیوں کی پرتوں کو اکٹھا کیا ہے جوکہ اب تک دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ماڈل ہے جس نے ایچ این ایس سی سی ٹیومر کی مخصوص شکل اور جینیاتی خصوصیات کے ساتھ تصویرکشی کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی