چین کے سائنسدانوں نے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے کاربن ڈائی آ کسائیڈ کے اخراج کا اندازہ لگانے کے لیے ایک نیا طریقہ تیار کیا ہے جو کہ چینی اکیڈمی برائے سائنسز (سی اے ایس ) کے مطابق کاربن میں کمی کے بارے میں مزید تفہیم پیش کرتا ہے۔چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت ایرواسپیس انفارمیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے آئی آر) کے ایک محقق اور مطالعاتی ٹیم کے سربراہ شی یوشینگ نے کہا ہے کہ کاربن ڈائی آ کسائیڈ کے اخراج کو پلٹانے کا یہ طریقہ کاربن پر نظر رکھنے والے مصنوعی سیاروں کے ایک بہتر گاسیان پلوم ماڈل اور اعداد وشمار پر مبنی ہے۔شماریاتی اعدادوشمار کی رفتار میں کمی بیشی کیعمل اور اخراج کے عوامل کی درستگی کی حدود کی وجہ سے اخراج کی موجودہ تفصیلات کاربن ڈائی آکسائیڈ کے حالیہ اخراج کو درست طریقے سے ظاہر نہیں کرتی۔شی نے کہا کہ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کی ترقی کاربن کے اخراج کی نگرانی کے شعبے پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ طریقہ پیمائش شدہ اعد ادوشمار پر مبنی ہے جس میں انسانی عوامل اور شماریاتی اعدادوشمار کی غلطیوں سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہے۔شی نے کہا کہ اس میں ایک مناسب صحیح وقت کی ریزولوشن بھی موجود ہیجو کہ تخمینے کے لیے ایک متفقہ معیار فراہم کرتی ہے۔شی کے مطابق نئے طریقہ کار کی توثیق کے نتائج نے اخراج کی موجودہ تفصیلات کے ساتھ اعلی سطح کی موافقت ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کاربن کے اخراج کے اہم نکات کے ذرائع کی نگرانی اور اندازہ لگانے میں مدد کرتا ہے جو کہ بجلی کی صنعت کے لیے کاربن کے اخراج میں کمی کی کوششوں کی انجام دہی بارے ایک لازمی شرط ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل آف کلینر پروڈکشن میں شائع ہوئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی