i بین اقوامی

چینی سائنسدانوں نے مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے تدارک کی قدرتی حکمت عملی تیار کرلیتازترین

April 20, 2024

چینی سائنسدانوں نے مچھروں کی آنتوں کے جرثوموں کو تبدیل کر کے مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے تدارک کی قدرتی حکمت عملی تیار کرلی ہے، جسے فلوریڈا میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مچھروں کو چھوڑنے کے متنازعہ تجربات کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔مچھروں سے پیدا ہونے والے وائرس ڈینگی اور زیکا جیسی مہلک انسانی وائرل انفیکشن کا سبب بنتے ہیں۔ ڈینگی وائرس سے دنیا بھر میں ہر سال تقریبا 39 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں۔گزشتہ دہائی کے دوران چین کے جنوب مغربی صوبے یوننان کے علاقوں شی شوانگ بانا اور لِن کانگ میں ایک تسلسل کے ساتھ ڈینگی کی وبا ریکارڈ کی گئی، لیکن ان کے ہمسائیہ شہروں وین شان اور پیورمیں صرف چند ایک کیس رپورٹ ہوئے۔کیسز میں اس واضح فرق کی وجہ جاننے کے لیے تسنگھوا یونیورسٹی اور یوننان اکیڈمی آف اینیمل سائنس اینڈ ویٹرنری سائنسز کے محققین نے تحقیق کا فیصلہ کیا۔ٹیم کی خون چوسنے والی مادہ مچھروں پر کی گئی فیلڈ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ دو مختلف علاقوں کے مچھر اپنی آنتوں میں مختلف سمبیوٹک بیکٹیریا لے کر جاتے ہیں، پہلا ٹشو عمومی طور پر وائرس سے متاثر ہوتا ہے۔جریدے سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، الگ کیے گئے 55 جرثوموں میں روسن برجیلا وائی این46 نامی بیکٹیریا وافر مقدار میں پایاگیا جن کا تعلق وین شان اور پیور سے تھا لیکن شی شوانگ بانا اور لِن کانگ کے مچھروں میں یہ مادہ ناپید تھا۔اس کے بعد، محققین نے دو عام بیماری پھیلانے والے مچھروں - ایڈیس البوپکٹس اور ایڈیس ایجپٹی کی آنتوں میں ان جرثوموں کی افزائش کی۔تحقیق کے مطابق، ان مچھروں کے کاٹنے سے ڈینگی اور زیکا سے متاثر ہونے کا امکان کم ہو گیا۔مزید تجزیے کرنے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ بیکٹیریا سے خارج ہونے والا ایک انزائم گلوکوز کو گلوکونک ایسڈ میں تبدیل کر سکتا ہے جو خون چوسنے والے مچھروں کی آنتوں میں تیزی سے تیزابیت پیدا کرتا ہے اور تیزابی ماحول مچھروں سے پیدا ہونے والے وائرس کو بے اثرکردیتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی