چین نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اپنے ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک اورٹرانسپورٹ خدمات کو بہتر بنانے میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اس حوالے سے وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ مستقبل میں ایک جامع ٹرانسپورٹ نظام کی تعمیر کو آگے بڑھایا جائے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ لی شیا پھنگ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین نے 2018 تا2022 کی مدت کے دوران دنیا کے سب سے بڑے ہائی اسپیڈ ریلوے اور ایکسپریس وے نیٹ ورکس کے ساتھ ساتھ ایک عالمی معیار کا پورٹ کلسٹر بنایا ہے۔لی نے کہا کہ اس عرصہ کے دوران ملک کے ٹرانسپورٹ نظام میں مستقل اثاثوں کی سرمایہ کاری 170 کھرب یوآن (تقریبا 24 کھرب 60ارب امریکی ڈالر)سے تجاوز کر گئی ہے ۔ملک کے جامع ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی مجموعی لمبائی 2022 کے آخر تک 60 لاکھ کلومیٹر سے تجاوز کر گئی ہے ۔ریلوے نیٹ ورک کی موجودہ طوالت 1 لاکھ 55 ہزارکلومیٹر تک پہنچ گئی ہے جس میں سے 42 ہزار کلومیٹر حصہ تیز رفتارریلو یز کا ہے۔ملک میں 2022 کے آخر تک مجموعی طور پر53 لاکھ 50ہزار کلومیٹر ہائی ویز تھیں جن میں سے ایکسپریس ویز کی لمبائی1 لاکھ 77 ہزار کلومیٹر تھیں۔وزارت کے اعداد و شمار کے مطا بق گزشتہ سال کے آخر تک ملک بھر میں 10 ہزار۔ ٹن۔کلاس یا اس سے زیادہ کی 2 ہزار751 بر تھس تھیں اور 254 تصدیق شدہ سول ائیر پورٹ تھے۔لی کے مطابق گزشتہ سال مسافروں اور مال برداری کے اہم اشار یے اور چین میں ڈاک اور ایکسپریس ترسیل کا حجم دنیا میں سرفہرست تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی