چین نے نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں ابتدائی کامیابی حاصل کی ہے جس سے گزشتہ دہائی کے دوران ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بہت حد تک سہولت فراہم ہوئی ہے۔قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے ایک عہدیدار ژانگ ژیہوا نے کہا ہے کہ چین نے اطلاعات کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کے انضمام اور جدت کو فروغ دینے کے لیے اپنے اقدامات کو تیز کیا ہے۔ژانگ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ دہائی کے دوران چین کے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کی لمبائی میں 2.7 گنا اضافہ ہوا ہے اور ڈیٹا مراکز کی تعداد 59 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ آلات کو مختلف صنعتوں اور کاروباروں جیسے ٹرانسپورٹ، توانائی کی فراہمی اور صنعتی پیداوار کو منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ ای کامرس، ٹیلی میڈیسن اور آن لائن تعلیم جیسے لوگوں کی فلاح و بہبود سے متعلق سہولیات سے مربوط کیا جا رہا ہے۔ژانگ نے جدت کے حوالے سے کہا کہ چین کی 77 بڑے قومی سائنس اور ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سے 32 پر کام مکمل کر دیا گیا ہے، جبکہ ملک بھر میں انجینئرنگ تحقیق، کاروباری اداروں سے متعلق ٹیکنالوجی اور صنعتی اختراعی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔قومی توانائی انتظامیہ کے ایک عہدیدار سونگ وین نے انکشاف کیا ہے کہ توانائی کے شعبے کے ساتھ ڈیجیٹل، انٹرنیٹ پر مبنی اور سمارٹ ٹیکنالوجی ماڈلز کی جانب تیزی سے تبدیلی کے خواہاں ہیں جس میں اسمارٹ گرڈ، کان کنی اور بجلی کی پیداوارکے ساتھ ساتھ توانائی ذخیرہ کرنے جیسے شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی