امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی ہم منصب شی جن پھنگ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ چین نے دنیا کو نایاب معدنیات کی برآمد جاری رکھنے پر اتفاق کرلیا ہے، امریکا چین سے درآمد ہونے والی فینٹائل سے متعلق اشیا پر عائد محصولات کو 20 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دے گا ۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دورہ ایشیا مکمل کرنے کے بعد جنوبی کوریا سے روانگی کے بعد صدارتی طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ چین نے دنیا کیلئے نایاب معدنیات (ریئر ارتھ منرلز) کی برآمدات جاری رکھنے پر اتفاق کر لیا ہے۔یہ معاہدہ ایک سال کے لیے ہوگا، جس کے بارے میں ٹرمپ نے تفصیلات تو نہیں بتائیں، لیکن کہا کہ امکان ہے کہ اسے توسیع دی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے یہ معاملہ حل ہو گیا ہے، تاہم چین نے تاحال دونوں رہنماں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ٹرمپ نے کہا کہ تمام نایاب معدنیات کا معاملہ طے پا گیا ہے، اور یہ دنیا کے لئے ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ صرف امریکا کا نہیں بلکہ ایک عالمی معاملہ تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اب نایاب معدنیات پر کوئی رکاوٹ نہیں رہی، امید ہے کہ کچھ عرصے کیلئے یہ لفظ ہماری لغت سے غائب ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے فینٹائل ٹیرف میں 10 فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شی جن پنگ فینٹانائل کی ترسیل روکنے کے لئے بہت محنت کریں گے اور محصولات میں کمی اسلئے کی گئی ہے
کیونکہ میرا یقین ہے کہ وہ واقعی اس حوالے سے مضبوط اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے چینی صدر کے ساتھ ملاقات کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی بڑے فیصلے کیے گئے ہیں، ٹرمپ کے مطابق چین امریکی سویابین اور دیگر زرعی اجناس کی بڑی مقدار میں خریداری فورا شروع کرے گا، ٹرمپ نے کہا کہ چین پر عائد ٹیرف کو 57 سے کم ہو کر47 فیصد کردیا گیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ چینی صدر کے ساتھ ملاقات بہت اچھی رہی، صدر شی سے ملاقات میں بہت سارے فیصلے کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال اپریل میں چین کا دورہ کروں گا اور میرے دورہ چین کے بعد چینی صدر امریکا آئیں گے جب کہ ہم چینی صدر کے ساتھ یوکرین معاملے پر مل کر کام کرنے جارہے ہیں۔ طیارے میں موجود امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ دونوں صدور کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کے بعد چین اپنی مجوزہ نایاب معدنیات کی پابندیاں نافذ نہیں کرے گا، تاہم انہوں نے پہلے سے نافذ شدہ کنٹرولز پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں 6 سال بعد اہم ملاقات ہوئی ہے۔
امریکی صدر نے چینی ہم منصب سے مکالمہ کیا کہ آپ سے دوبارہ مل کر خوشی ہوئی۔ امریکی صدر نے چین کے ساتھ طویل مدتی بہترین تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان پہلے ہی بہت سی چیزوں پر اتفاق ہوچکا ہے تاہم مزیدکچھ معاملات پر آج اتفاق ہو جائے گا۔ انہوں نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہونے کا امکان ظاہر کردیا۔اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور امریکاکو ایک دوسرے کا دوست ہونا چاہیے، دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے مسائل پر کھلے دل سے گفتگو ضروری ہے۔چینی صدر نے کہا کہ دونوں ملکوں کی تجارتی ٹیموں میں بنیادی نکات پر اتفاق رائے ہوچکا ہے، دونوں ممالک کی ترقی کیلئے سازگار ماحول قائم کیا جائے۔چینی صدر نے حالیہ غزہ جنگ بندی میں صدر ٹرمپ کے اہم کردار کو سراہا اور کہا کہ چین بھی دیگر تنازعات کے حلکیلئے امن مذاکرات کو فروغ دے رہا ہے۔صدر شی نے ٹرمپ سے کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان اختلا فات معمول کی بات ہے، باہمی تعلقات کی مضبوط بنیاد کیلئے آپ کے ساتھ کام جاری رکھنے کو تیار ہیں۔ بوسان پہنچنے والے امریکی صدر نے چینی ہم منصب سے مصافحہ کیا، دونوں رہنماں نے تصاویر کھنچوائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی