چینی ثقافت پر تحقیق کرنے والی ایک کویتی محقق نے کہا ہے کہ چین ہمیشہ انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تعمیر میں بہت اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ یہ اس بات کا اظہارہے کہ وہ ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری نبھاتا ہے۔ شِنہوا کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک حالیہ انٹرویو میں العنود الابراھیم الضائج الصباح نے کہا کہ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور عالمی سپلائی چین میں اہم رابطہ ہے۔ اس نے نوول کرونا وائرس وبا اور سست عالمی معیشت کے پس منظر میں ہمیشہ ایک ناگزیز اور اہم کردار ادا کیا ہے۔ عنود انسانیت بارے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کی تعمیر سے چین کے تجویز کردہ نظریہ پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی رائے میں صرف "ایک دوسرے پر بھروسہ اورتعاون سے" ہی ممالک مشترکہ طور پر نوول کرونا وائرس کے انسانی معاشرے اور معاشی بحران پر بڑے اثرات سے نمٹ سکتے ہیں، اور مشترکہ طور پر ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ محقق عنود کو کویت میں چینی باشندے پیار سے "شہزادی عنود" کہتے ہیں ۔ وہ شاہی صباح خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔وہ 2012 میں بیجنگ اور شنگھائی کے دورہ کے دوران چین کی جانب مائل ہوئیں، جبکہ وہ دونوں شہروں میں روایت اور جدیدیت کے امتزاج سے بڑی متاثر ہوئیں۔ کویت واپسی پر انہوں نے چینی زبان سیکھنا شروع کی۔ اس نے 2020 میں نہ صرف چینی زبان میں مہارت کی سند بلکہ ہسپانوی یونیورسٹی سے چینی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی اور کویت۔ چین تعلقات پر عبور رکھنے والی ایک تعلیمی محقق بن گئیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی