چین نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ صومالیہ میں مسلسل خشک سالی کے پیش نظر اس انسانی تباہی کی روک تھام کے لیے بھرپور کوششیں کرے جس نے اس ملک کی تقریبا نصف آبادی کی گزربسر کو متاثر کیا ہے۔ صومالیہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے چین کے نائب مستقل نمائندے ڈائی بنگ نے بتایا ہے کہ عالمی برادری کو اپنے انسانی ردعمل میں تیزی لانی چا ہئیے، انہیں اپنی امداد میں اضافہ کرناچاہئیے اور انسانی تباہی کی روک تھام کے لیے بھرپور کوششیں کرنی چا ہئیے۔ ڈائی بنگ نے واضح کیا کہ صومالیہ کو قحط اور غذائی قلت کے نمایاں خطرات سمیت ایک سنگین انسانی صورتحال کا سامنا ہے اور یہ کہ چین ہارن آف افریقہ کے اس ملک میں اقوام متحدہ کی ہنگامی امدادی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کی جانب سے انتہائی مقروض غریب ملکوں کے لئے ان اقدامات کا صومالیہ پر بھی نفاذ کا خیرمقدم کرتے ہیں جو کہ اس ملک کو مزاحمت اور قرض سے نجات کے ذریعے اپنی مشکلات پر قابو پانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ڈائی بنگ نے کہا کہ چین صومالیہ میں لوگوں کی موجودہ مشکلات کو شدت سے محسوس کرتا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ چین نے صومالیہ کے ساتھ رواں سال جون میں خوراک کی ہنگامی امداد کے حوالے سے خطوط کے تبادلے پر دستخط کیے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امداد کی فراہمی کے عمل کو تیز کریں گے اور صومالیہ کو خشک سالی سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ آفات کی روک تھام اور اس کی شدت کو کم کرنے کے لیے پائیدار حل کی تلاش پر مشترکہ طور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی