چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے ماتحت قومی خلائی سائنس مرکز نے کہا ہے کہ چینی تحقیقی ٹیموں نے چین کے شمال میں واقع دریائے لوآن ہی کے طاس میں بڑے پیمانے پر ریموٹ سینسنگ مشترکہ تجربات کئے ہیں جس کا مقصد مٹی اور نباتات جیسے اہم ماحولیاتی عوامل پر سہ جہتی تبدیلی کا پتہ لگانا ہے۔ قومی خلائی سائنس مرکز کے محقق اور مشترکہ تجربات کرنے والی ٹیم کے سربراہ لائی یانگ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مٹی اور نباتات زمینی ماحولیاتی نظام کے لازمی جزو ہیں اور مٹی کی طبعی اور کیمیائی خصوصیات گہرائی کے ساتھ نمایاں طور پر مختلف جبکہ پودوں کی سہ جہتی ساخت خاص کر پیچیدہ ہوتی ہے۔ لائی نے مزید کہا کہ مٹی اور نباتات کی سہ جہتی تقسیم کی خاصیتیں پانی اور کاربن کے سائیکلز جیسے ماحولیاتی عوامل کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ قومی خلائی سائنس مرکز کے ایک محقق شی جیان چھنگ نے کہا کہ مشترکہ تجربات کا مقصد روایتی ریموٹ سینسنگ کی حدود سے متعلق خامی کو دور کرنا ہے جو عمومی طور پر دو جہتوں میں کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجربات پیچیدہ ماحولیاتی نظام میں مواد اور توانائی کی سائیکلنگ کے عمل کو دیکھنے اور سمجھنے میں نئے طریقے اور اعدادوشمار مہیا کریں گے۔ لائی نے کہا کہ یہ مشترکہ تجربات مٹی کی تہہ اور پیچیدہ نباتات کی سہ جہتی ریموٹ سینسنگ ماڈلنگ، مٹی کی طبعی اور کیمیائی خصوصیات کی درست اور مٹی کے درجہ حرارت و نمی میں رابط سے متعلق ضروری تحقیقی اعداد و شمار فراہم کریں گے۔ لائی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ جدید سہ جہتی ماحولیاتی سینسنگ سیٹلائٹ مانیٹرنگ مصنوعات تیار کرنے میں عملی مثالیں پیش کرے گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی