چین میں 19 ویں چین ۔ آسیان نمائش کے "بیلٹ اینڈ روڈ" بین الاقوامی پویلین میں چینی تاجر وو شیا چھیان نے اپنے پاکستانی دوست محمد کامل سے ایک مرتبہ پھر ملاقات کی۔ وو شیاؤ چھیان نے کہا کہ ہم 8 برس قبل چین۔ آسیان نمائش میں ایک دوسرے سے ملے تھے اور اس کے بعد سے ہم قریبی تجارتی شراکت دار ہیں۔ ابتدا میں انہوں نے فرنیچرفروخت کیا اور اب پتھر کی مصنوعات فروخت کیں، میں ان کے ساتھ کام جاری رکھوں گی۔ ان کی رائے ہے کہ محمد کامل ایک ایماندار اور قابل بھروسہ کاروباری شراکت دار ہیں، اور وہ ہر سال نمائش میں ان سے ملتی ہیں۔ محمد کامل 8 برس سے چین میں کاروبارکررہے ہیں، اور چین ۔ آسیان نمائش کو کافی عر صے سے جا نتے ہیں، گزشتہ نمائش میں انہوں نے بہت سے وسائل اکٹھے کئے ،اور کئی چینی تاجر ان کے طویل مدتی تجارتی شراکت دار اور اچھے دوست بن گئے۔ کئی پاکستانی تاجروں نے کہا کہ نمائش ان کے لئے چینی اور آسیان منڈیوں تک رسائی کا اہم ذریعہ بن چکی ہے۔ جس سے چین ۔ پاکستان تعاون کو نئی بلندی تک فروغ ملا ہے۔ محمد کامل نے کہا کہ رواں سال نمائش کے دوران کئی چینی گاہکوں کے بارے میں معلوم ہوا، ہم نے وی چیٹ رابطے بڑھائے میں، مستقبل میں ان سے رابطے میں رہوں گا، اور مزید معاہدوں کے لئے پرامید ہوں۔ چین کا پاکستان اور بیلٹ اینڈ روڈ کے دیگر ممالک کے ساتھ دیرینہ عزت پر مبنی دوستی کا رشتہ ہے۔
قدیم شاہراہ ریشم نے 2 ہزار قبل مغرب کی طرف رخ کر تے ہو ئے چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کا پل بنایا۔ دو ہزار برس بعد چین اور پاکستان کے درمیان مخلص دوستی وقت کے ساتھ مستحکم ہوئی ہے۔ حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان کے درمیان سیاست، معیشت، تجارت، ثقافت میں تعاون اور تبادلے قریب تر ہوئے ہیں۔سال 2015 میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا باضابطہ آغاز دو طرفہ اقتصادی و تجارتی تعاون کے فروغ کے لئے کیا گیا۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کو تقویت ملی ہے۔ اس انیشی ایٹو کے ایک اہم آزمائشی منصوبے کے طور پر سی پیک نے پاکستان اور چین کے درمیان پہلے سے مضبوط دو طرفہ تعلقات کو نئی جہت دی ۔ آج چین۔ آسیان نمائش نے پاکستان چین اور آسیان ممالک کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعاون میں ایک وسیع پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ چین کا جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خود اختیار خطے کا دارالحکومت نان ننگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں ایک اہم راہداری شہر کے طور پر کام کر رہا ہے اور حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تبادلے کا شاہد بھی ہے ۔
محمد مبین اشرف کا تعلق کراچی سے ہے ،اور وہ 3 برس سے زیادہ عرصے سے چین میں ہیں۔ انہوں نے اور ان کے ساتھی نے نان ننگ میں براکہ کے نام سے پاکستانی ریسٹورنٹ کی مشترکہ طور پر بنیاد رکھی تھی۔ کھانے کی ترسیل اور سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر چلنے والے اس ریستوران کو بڑی پذیرائی ملی اور لوگوں نے اسے پسندیدہ قرار دیا۔ آغاز کے تقریبا 6 ماہ بعد ریستوران گاہکوں سے بھرگیا ہے جس سے وہ خوش اور پرجوش ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ چین میں کاروبار کے تجربے سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ فریقین میں گہرے دوستانہ تعلقات کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پاکستانی تاجر کاروبار یا اسے جاننے کے لئے چین آرہے ہیں اور افراد کے درمیان تبادلے قریب تر ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے گزشتہ نمائش کے موقع پر کہا تھا کہ چین اور پاکستان میں ایک بھائی چارہقائم ہے جو ہر دکھ سکھ شیئر کرتا ہے۔ امید ہے کہ دونوں ممالک کے کاروباری ادارے تعاون میں استحکام لانے ، صلاحیت بروئے کار لانے اور چین پاکستان اقتصادی و تجارتی تعاون مزید گہرا اور وسیع تر کرنے میں نمائش کا درست طریقیسے استعمال کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی