برکینا فاسو کی جنتا کے رہ نما پال ہنری سینڈوگو دمیبا نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے پر رضامندی ظاہرکردی۔انھیں دو روز قبل فوجی افسروں نے اقتدار سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذہبی اور سماجی رہنمائوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے نئے خود ساختہ رہ نما ابراہیم ترورے اور دمیبا کے درمیان ثالثی کی بات چیت کی ہے جس کے بعددمیبا خود ہی اپنے استعفے کی پیش کش کی ہے تاکہ سنگین انسانی اور مادی نتائج کے حامل ممکنہ تصادم سے بچا جاسکے۔انھوں نے مزید کہا کہ دمیبا نے عہدہ چھوڑنے کی سات شرائط مقررکی ہیں۔ان میں فوج میں اپنے اتحادیوں کی حفاظت کی ضمانت اوران کی اپنی سلامتی اور حقوق کی ضمانت شامل ہے اور یہ کہ اقتدار سنبھالنے والوں کو اس ضمانت کا احترام کرنا چاہیے جو انھوں نے مغربی افریقا کی ریاستوں کی اقتصادی برادری (ای سی او ڈبلیو اے ایس) کو دو سال کے اندر سویلین حکمرانی کی واپسی کے لیے دی تھی۔بورکینا فاسو میں بہت بااثر مذہبی اور کمیونٹی رہنماں نے کہا کہ ترورے نے ان شرائط کو تسلیم کیا ہے۔
انھوں نے آبادی کو امن وسکون اور ضبط و تحمل کی دعا کی دعوت دی۔بورکینا فاسو کے فوجی افسروں نے جمعہ کو یہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے دمیبا کوان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔اس کے بعد سے مغربی افریقا میں واقع اس ملک میں سخت کشیدگی پائی جارہی ہے۔وہ خود جنوری میں ایک بغاوت کے بعد اقتدار میں آئے تھے۔اس سے قبل دمیبا نے واضح کیا تھا کہ ان کا عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔بورکینا فاسو کے دارالحکومت بورکینا فاسو میں فرانسیسی سفارت خانے کے باہر مشتعل مظاہرین نے احتجاج کیا ہے۔انھیں منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے اشک آور گیس کے گولے داغے ہیں۔ترورے کی حامی فوج نے اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی غیرمتعینہ تاریخ کوبرکینا فاسو کے صدر کی حلف برداری تک عہدے پر برقراررہیں گے اورانھیں ملک کی فعال افواج کی طرف سے نامزد کیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی