بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹرا میں کئی برسوں کے دوران ماضی کی ایک نامعلوم تہذیب کی چٹانیں ملی ہیں۔ اب اسی خطے میں ایک غار ان قبل از تاریخ کے فن پاروں کے تخلیق کاروں اور ان کی زندگیوں پر مزید روشنی ڈالنے کے لیے معاون ثابت ہو رہی ہے۔برطانوی میڈیا کیمطابق مغربی مہاراشٹر کے کونکن علاقے میں کولوشی گائوں سے تقریبا 10 کلومیٹر دور واقع یہ غار گذشتہ سال محققین کے ایک گروپ نے دریافت کی تھی۔ اس سال کے شروع میں ہونے والی کھدائی سے غار میں پتھر کے کئی اوزار سامنے آئے جو دسیوں ہزار سال پرانے ہیں۔مہاراشٹر کے محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ ڈاکٹر تیجس گرگے کہتے ہیں کہ 'دنیا میں کہیں بھی ہمیں اس قسم کا 'راک آرٹ ' نہیں ملتا ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ یہ نوادرات ہمارے آبا اجداد کے رہنے کے طریقے کے بارے میں مزید جاننے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔یہ غار، جو سندھو درگ کے ایک ویران جنگل میں واقع ہے، ان محققین نے دریافت کی جو قریبی علاقوں میں چٹانوں کی نقاشی کا مطالعہ کر رہے تھے۔ کھدائی کا کام دو مراحل میں کیا گیا، جس کے دوران ماہرین آثار قدیمہ نے غار کے اندر دو خندقیں کھودیں۔پتھر کے کئی بڑے اور چھوٹے اوزار ملے ہیں جو میسولیتھک پیریڈ یعنی پتھر کے پرانے دور (مڈل سٹون ایج)سے تعلق رکھتے ہیں۔روتیوج آپتے، جو کونکن پیٹروگلیفز یعنی پتھروں پر نقش و نگار پر تحقیق کر رہے ہیں اور کھدائی کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے کا کہنا ہے کہ 'مائیکرو لیتھس یا پتھر کے چھوٹے اوزار تقریبا 10,000 سال پرانے ہیں جبکہ بڑے اوزار تقریبا 20,000 سال پرانے ہو سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی