امریکہ کے مراکز برائے امراض کی روک تھام و تدارک (سی ڈی سی) کی جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں سیاہ فام، ہسپانوی اور امریکی انڈین یا الاسکا کے مقامی بالغ افراد کو زکام کی ویکسین لگنے کا امکان کم اور زکام کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہونے کا امکان زیادہ ہے۔رپورٹ میں 2009 سے 2022 تک زکام سے اسپتال میں داخلے کی شرح اور 2010 سے 2022 تک زکام ویکسی نیشن کا ذات اور نسل کے اعتبار سے جائزہ لیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2010 کے بعد سے سیاہ فام، ہسپانوی اور امریکی انڈین یا الاسکا کے مقامی بالغان میں دی گئی زکام ویکسی نیشن میں مسلسل کمی ہوئی ہے۔سیزن 2021 سے 2022 کے دوران 54 فیصد سفید فام اور ایشیائی بالغان کو زکام ویکسین دی گئی ۔ اس کے برعکس سیاہ فام بالغان میں یہ شرح 42 فیصد، ہسپانوی میں 38 فیصد اور امریکی انڈین یا الاسکا کے مقامی افراد میں 41 فیصد تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2009 سے 2022 کے دوران سیاہ فام ، ہسپانوی اور امریکی انڈین یا الاسکا کے مقامی افراد کے زکام کے سبب اسپتال میں داخلے کی شرح سفید فام کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔رپورٹ کے مطابق سفید فام بالغان کی نسبت سیاہ فام بالغان کے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح تقریبا 80 فیصد زائد ، امریکی انڈین یا الاسکا کے مقامی افراد میں 30 فیصد زائد اور ہسپانوی افراد میں 20 فیصد زائد تھی۔سی ڈی سی نے کہا کہ زکام کے سنگین اثرات میں فرق کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں صحت کی دیکھ بھال، انشورنس تک رسائی نہ ہونا، ویکسین سے محرومی، غلط معلومات اور نچلے درجے میں ویکسین پر عدم اعتماد شامل ہیں۔سی ڈی سی نے کہا ہے کہ نسل پرستی اور تعصب عدم مساوات کو مزید بگاڑرہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی