امریکہ میں فائرنگ کے دو واقعات میں 3پولیس اہلکاروں سمیت 7افراد ہلاک ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے دارالحکومت رالی میں فائرنگ سے ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ رالی کی میئر میری این بالڈون کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ ایک ہائکنگ ٹریل پر پیش آیا جہاں لوگ اکثر تفریح کے لیے جاتے ہیں۔میئر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ واقعہ شام پانچ بجے پیش آیا ہے اور متعدد افراد گولیوں کا نشانہ بنے۔رالی کے محکمہ پولیس نے پانچ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جن میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے جو فائرنگ کی واردات کے دوران ڈیوٹی پر نہیں تھا۔محکمہ پولیس نے واقعے کے بعد ٹویٹ میں ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔رالی کی میئر میری بالڈون کے مطابق زخمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے سے وابستہ ایک افسر بھی شامل ہے جنہیں ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ادھر امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر برسٹل میں گھریلو واقعے میں فائرنگ کی وجہ سے دو پولیس اہلکار ہلاک اور ایک شدید زخمی ہو گیا۔ کنیکٹیکٹ پولیس سرجنٹ کرسٹائن جیلٹما نے کہا کہ پولیس اہلکار واقعے کی اطلاع پر وہان پہنچے تو مشتبہ شخص نے ان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ مشتبہ شخص بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہلاک ہو گیا۔ مشتبہ شخص کا بھائی میں فائرنگ سے زخمی ہوا اور اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت سرجنٹ ڈسٹن ڈیمونٹ اور آفیسر الیکس حمزی اور زخمی آفیسر الیک لوراٹو کے ناموں سے ہوئی۔ خیال رہے کہ فائرنگ کے اکثر پیش آنے والے واقعات امریکہ کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے جس سے صرف سال 2022 میں ہی 34 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں نصف سے زیادہ وہ افراد ہیں جنہوں نے اسلحے کا استعمال کرتے ہوئے خودکشی کی۔سمال آرمز سروے نامی ایک یورپی تحقیقاتی پراجکٹ کے مطابق امریکہ میں سال 2017 میں تقریبا 400 ملین بندوقیں عام افراد کے استعمال میں تھیں، یعنی ہر ایک سو افراد کے لیے 120 بندوقیں موجود ہیں۔حال ہی میں امریکی ریاست ٹیکساس کے سکول اور امریکی ریاست نیو یارک کے شہر بفیلو کی ایک سپر مارکیٹ میں ہونے والے فائرنگ کے واقعات سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے بعد 30 سال میں پہلی مرتبہ امریکی قانون سازوں نے اسلحے کی فروخت پر قابو پانے کی غرض سے اصلاحات پر اتفاق کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی