اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ امیر ممالک کی جانب سے مہنگائی سے مقابلے کے لیے شرح سود میں اضافے اور کفایت شعاری کے منصوبوں سے عالمی کساد بازاری کا خطرہ بڑھ رہا ہے جس سے ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یو این کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بڑے مرکزی بینکوں کی جانب سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے لیے شرح سود میں اضافہ ایک 'خطرناک جوا' ہے جو غیرمتوقع نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ اس حوالے سے معاملات کو فوری درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غریب ممالک کو قرضوں، صحت اور موسمیاتی بحران سے بچایا جاسکے، جو پہلے ہی کووڈ کی وبا اور یوکرین میں روسی جنگ کے باعث اقتصادی مشکلات کے شکار ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترقی یافتہ ممالک کے سیاسی رہنماں اور مرکزی بینکوں کی جانب سے 70 اور 80 کی دہائی کی سخت گیر پالیسیوں پر عملدرآمد کرکے غلطی کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس وقت مہنگائی کی وجہ طلب بڑھنے کی بجائے توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسٹرٹیجک حکمت عملیوں جیسے قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے اقدامات، ٹیکسوں میں کمی اور اجناس کے حوالے سے افواہوں کی روک تھام کے سخت قوانین سے مہنگائی کے دبا پر قابو پانے کی ضرورت ہے، جس سے غریب ممالک متاثر نہیں ہوں گے۔عالمی ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے امکان سے ترقی پذیر ممالک کو مستقبل میں 3.6 ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہوسکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کچھ ممالک جیسے سری لنکا حالیہ بحران سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان جیسے ممالک کے معاشی استحکام کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے باعث ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کے باعث بیرون ملک سے اشیائے خوردونوش درآمد کرنے والے ممالک کو زیادہ دبا کا سامنا ہوا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی