اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے ایران پر شام میں فوجی ٹھکانوں کو میزائل فیکٹریوں میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران نے یمن اور لبنان میں فوجی صنعتیں بنانا شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے اس عمل کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔اخبار "دی ٹائمز آف اسرائیل" کے مطابق گینٹز نے کہا کہ شامی فوجی تنصیبات لبنانی حزب اللہ اور خطے میں موجود دیگر ایرانی دھڑوں کے لیے درست رہ نمائی والے میزائل بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے حال ہی میں یمن اور لبنان میں بھی جدید صنعتوں کی تعمیر شروع کی ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اسے روکنا ضروری ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ شمال مغربی شام کے شہر مصیاف کے قریب سائنسی تحقیقی مرکز سمیت یہ مقامات "خطے اور اسرائیل کے لیے ایک ممکنہ خطرہ ہیں۔"اس کے ساتھ ہی ایک اسرائیلی سیاسی ذریعے نے حزب اللہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر حزب اللہ نے سمندری سرحدوں پر ہمارا امتحان لینے کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران کے ساتھ نمٹنے کے حوالے سے فوجی آپشن موجود ہے۔ ذریعتے کا کہنا تھا کہ تل ابیب نے امریکا کو انٹیلی جنس معلومات پیش کیں جس نے اسے جوہری معاہدے پر سختی کرنے پر اکسایا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی