اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے مظاہرین کے خلاف غیر متناسب طاقت کا استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔خبرملکی میڈیا کے مطابق سیکریٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہونے والی دوطرفہ ملاقات میں انتونیو گوتریس نے صدر ابراہیم رئیسی پر انسانی حقوق بشمول آزادی اظہار رائے اور پرامن اجتماع کے احترام پر زور دیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت بڑھتی ہوئی ہلاکتوں سے متعلق سامنے آنے والی رپورٹس پر ہمیں تشویش ہے۔خیال رہے کہ 13 ستمبر کو ایرانی پولیس نے 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ اوڑھنے پر حراست میں لیا تھا۔ پولیس حراست کے دوران مہسا امینی کے کومے میں چلے جانے کے بعد 26 ستمبر کو ان کی ہلاکت کی خبر آئی تھی۔ مہسا امینی کی درد ناک موت کے واقعے کے بعد سے ایران کے مختلف شہرہوں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متعدد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی سکیورٹی فورسز سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیرضروری اور غیرمتناسب طاقت کے استعمال سے گریز کریں اور حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے تمام فریقین سے تحمل کی اپیل کی ہے۔سیکریٹری جنرل نے مہسا امینی کی ہلاکت کی فوری، غیرجانبدار اور مثر تحقیقات کرنے کا کہا ہے۔ہفتہ کو ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والوں مظاہروں سے فیصلہ کن طور پر نمٹنا ہوگا۔صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ملک کی سکیورٹی اور امن کی مخالفت کرنے والوں کے ساتھ فیصلہ کن طور پر نمٹنا چاہیے۔منگل کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ ایران میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے تشدد کی خوفناک شرح کو دیکھتے ہوئے ہلاک ہونے والے مظاہرین کی اصل تعداد سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کردہ تعداد سے زیادہ ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایرانی حکام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے اور سچائی کو مسخ کرنے کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ کار اپناتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی