ایران میں پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے خلاف احتجاج میں دوران دو افراد ہلاک ہو گئے جبکہ خواتین نے حجاب اتار کر حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔غیر ملکی خبررساں ادارے نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ہینگا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ احتجاج میں 15 افراد زخمی ہوئے، جن کو ہسپتال پہنچایا گیا جن میں سے فواد قادمی اور محسن محمدی نامی افراد دم توڑ گئے۔دوسری جانب وائٹ ہائوس کی سکیورٹی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ خاتون کی موت پر(ایران) کا احتساب چاہتا ہے۔مہسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ اوڑنے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا، پولیس حراست میں ہی ان کے کومہ میں چلے جانے کی اطلاع سامنے آئی جبکہ دو روز قبل وہ دم توڑ گئی تھیں، جن کا جنازہ اتوار کو ہوا تھا۔وائٹ ہاس کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران میں خواتین کو یہ اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ جو پہننا چاہیں پہنیں، وہ کسی بھی قسم کی ہراسیت سے آزاد ہوں۔تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی مظاہرے ہوئے جبکہ مشہد شہر میں بھی احتجاج سامنے آیا۔مظاہرین نے مختلف سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی کارروائی کی مذمت کی۔
نیوز ایجنسی کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے حکام کے خلاف نعرے لگائے جبکہ اس دوران کچھ خواتین نے حجاب بھی اتار دیے، جس پر پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔فارس کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں کی تعداد میں لوگ، جن میں خواتین بھی شامل تھیں انہوں نے اپنے سکارف اتارے اور ایران مردہ باد کے نعرے لگائے۔اسی طرح جنوبی شہر مشہد میں بھی کم و بیش ایسی ہی صورت حال رہی۔تازہ احتجاج اس احتجاج کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جو ہلاک ہونے والی خاتون کے آبائی علاقے کردستان میں ہوا تھا جس میں پانچ سو افراد نے شرکت کی اور کچھ چیزوں کو آگ بھی لگائی تھی۔22 سالہ مہسا امینی کو 13 ستمبر کو پولیس نے گرفتار کیا تھا اور ان کے کومے میں چلے جانے کی اطلاع پر عوام میں بے چینی پیدا ہوئی تھی جو غیظ و غضب کی شکل میں ان کی موت پر سامنے آئی ہے۔ایران میں خواتین سے حجاب کی پابندی کرانا پولیس کی ذمہ داری ہے۔
ہوئے ذمہ دار افراد کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی