ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد83ہوگئی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون کی موت کے خلاف ایران بھر کے کئی شہروں میں مظاہرے جاری ہیں ۔ انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بتایا کہ تقریبا دو ہفتوں کے مظاہروں میں کم از کم 83 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ درجنوں کارکنوں، طلبا اور فنکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی نے ٹویٹر پر کہا کہ اسے معلوم ہوا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے 29 ستمبر تک کم از کم 28 صحافیوں کو گرفتار کیا ہے۔دریں اثنا، جرمنی کی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ یورپی یونین امینی کی موت کے بعد ایران پر پابندیاں عائد کرے۔ادھر ایران میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت میں افغانستان میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے خواتین نے ریلی نکالی۔مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ایران جاگ چکا ہے، اب ہماری باری ہے، کابل سے ایران تک، آمریت کو انکار کرو، خواتین، زندگی، آزادی جیسے نعرے درج تھے۔طالبان فورسز نے مظاہرین کے بینرز چھین کر پھاڑ ڈالے اور ریلی کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی