ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت پر 10 روز سے جاری احتجاجی مظاہرے ملک کے 40 شہروں میں پھیل گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدامنی میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد 41 ہے جب کہ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد 76 ہوگئی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ احتجاج کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم چار بچے ریاستی فورسز کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جبکہ17 صحافیوں سمیت کم از کم 1200 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔اساتذہ کی مرکزی یونین نے ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے بعد چیف جسٹس نے بھی مظاہرین کے خلاف بغیر نرمی دکھائے فیصلہ کن ایکشن پر زور دیا ہے۔یکطرفہ میڈیا کوریج اور ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کے الزام میں ایران نے برطانیہ اور ناروے کے سفیروں کو طلب کیا اور مظاہرین کے حق میں امریکی حمایت پر کڑی تنقید کی ہے۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حجاب پر پابندی اور خواتین کے خلاف تشدد و امتیاز ختم کیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی