امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنے کا دعوی کرتے ہوئے میں کہا ہے کہ میں نے لاکھوں جانیں بچا لیں، 350 فیصد ٹیرف کی دھمکی سے پاک بھارت جنگ رکوائی، دونوں ملک ایٹمی ہتھیار چلانے کے قریب تھے۔ سعودی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب میں اپنی مخصوص انداز میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ دنیا کے تنازعات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے پاک بھارت جنگ کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچا ہوا بحران قرار دیا۔ٹرمپ کے مطابق دونوں ملک ایٹمی ہتھیار چلانے کے قریب تھے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اگر پاکستان اور بھارت جنگ کی طرف بڑھتے تو واشنگٹن دونوں پر 350 فیصد کا بھاری ٹیرف عائد کر دیتا۔ میں نے کہا ٹھیک ہے، تم جنگ کرنا چاہتے ہو تو کر لو، مگر میں ہر ملک پر 350 فیصد ٹیرف لگائوں گا۔ میں یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ تم ایٹمی ہتھیار چلا، لاکھوں لوگ مر جائیں، اور اس کا ایٹمی غبار لاس اینجلس تک پہنچ جائے۔ٹرمپ نے کہا کہ اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں نے ان کے موقف پر شدید ردعمل دیا، مگر وہ پیچھے نہ ہٹے۔امریکی صدر کے مطابق دونوں ممالک نے کہا کہ ہمیں یہ پسند نہیں، میں نے جواب دیا: مجھے پرواہ نہیں کہ تمہیں پسند ہے یا نہیں۔
ٹرمپ نے ایک موقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں فون کر کے ان کے کردار کا اعتراف کیا اور کہا کہ آپ نے لاکھوں جانیں بچا لیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ اسی کے فورا بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا فون آیا۔ مودی نے کہا کہ ہم تیار ہیں، ہم جنگ نہیں کریں گے۔ٹرمپ کے مطابق انہوں نے جواب دیا کہ بہت شکریہ، آئیے، ایک معاہدہ کرتے ہیں۔خطاب کے دوران ٹرمپ نے سوڈان کے تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے انہیں اس مسئلے پر کام کرنے کی درخواست کی، جو ان کے مطابق اتنا مشکل نہیں تھا جتنا وہ سمجھ رہے تھے۔ٹرمپ نے کہا کہ یہ تو میری لسٹ پر بھی نہیں تھا، مگر اب میں سوڈان پر کام شروع کروں گا۔ اس پر تالیاں بجیں۔ٹرمپ نے اپنا مرکزی دعوی دہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا کے کئی بڑے تنازعات صرف معاشی دبا ئو سے حل کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹھ میں سے پانچ تنازع تجارت اور معیشت کی وجہ سے حل ہوئے اور کوئی امریکی صدر ایسا نہیں کر سکتا تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ میں تنازعات کو حل کرنے میں اچھا ہوں، اور ہمیشہ رہا ہوں، میں نے اس حوالے سے برسوں میں بہت اچھا کام کیا ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ جن آٹھ جنگوں کے خاتمے کا وہ کریڈٹ لیتے ہیں، ان میں سے 5 انہوں نے ٹیرف کی دھمکی کے ذریعے ختم کرائیں۔ٹرمپ نے دیگر تنازعات ختم کرنے میں اپنے کردار کا بھی ذکر کیا، جن میں اکتوبر میں غزہ کے لیے ایک امن منصوبے کی بات بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آٹھ جنگیں ختم کی ہیں، اب صرف ایک باقی ہے۔تاہم انہوں نے یوکرین پر روس کے حملے کے خاتمے میں رکاوٹ ڈالنے پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سوچا یہ میرے لیے آسان معاملہ ہوگا، کیونکہ میری صدر پیوٹن سے اچھی دوستی ہے، لیکن میں اس وقت پیوٹن سے کچھ مایوس ہوں، وہ یہ جانتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی