آرمینیا نے آذربائیجان پر شدید جھڑپوں کے دوران ان کی سرحد کے اندر ایک صے پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے جہاں ان جھڑپوں کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو ماسکو کے قریبی اتحادی آرمینیا سے جھڑپیں شروع ہوئیں جبکہ ماسکو کو یوکرین میں تقریبا سات ماہ سے جاری جنگ سے مشکلات کا سامنا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوسرے روز ان جھڑپوں کی شدت میں نمایاں کمی آئی لیکن باکو اور یریوان نے روس کی ثالثی میں ہونے والی ایک نازک جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات ایک دوسرے پر عائد کیے۔آرمینیا کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کی جانب سے دیہاتوں پر کی گئی گولہ باری سے سینکڑوں شہری اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تاہم باکو نے اس الزام کی واضح طور پر تردید کردی ہے۔دارالحکومت یریوان میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے کہا کہ دشمن نے گزشتہ برس مئی میں آرمینیا کی زمین کے 40 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کیا تھا اور اب 10 مربع کلومیٹر پر مزید قبضہ کر لیا ہے۔قبل ازیں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دو جنگیں ہوچکی ہیں جن میں ایک 1990 کی دہائی اور دوسری لڑائی 2020 میں متنازع خطہ نگورنو-
کاراباخ میں ہوئی تھی۔آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے کہا کہ انہوں نے ازبک شہر سمرقند کا اپنا دورہ منسوخ کر دیا جہاں انہیں شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کے سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کرنا تھا۔رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کے جنگی قیدیوں کے کمیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ یک طرفہ طور پر 100 آرمینیائی فوجیوں کی لاشیں آرمینیا کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں۔یریوان نے آج اس بات کی تصدیق کی کہ حالیہ جھڑپوں میں ان کے 105 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ باکو نے کہا ہے کہ اس کے 50 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم کے ایک وفد کا اجلاس آج یریوان میں ہونے والا تھا۔گزشتہ روز آرمینیا کی سلامتی کونسل نے ماسکو سے فوجی مدد طلب کی تھی کیونکہ روس معاہدے کے تحت غیر ملکی حملے کی صورت میں آرمینیا کا دفاع کرنے کا پابند ہے۔جارجیائی اسٹریٹجک اینالسز سینٹر کے تجزیہ کار گیلا واسڈزے کا کہنا ہے کہ موجودہ کشیدگی نے باکو اور یریوان کو امن معاہدے پر لانے کی یورپی یونین کی زیرقیادت کوششوں کو ناکام کردیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی