امریکی کانگریس کی اسپیکر نے 'آرمینیا کی خود مختاری پر حملے' کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھڑپوں کے تازہ ترین واقعات کے سلسلے کو واضح کیا جانا بہت ضروری ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے آذربائیجان کی جانب سے سرحدی علاقوں میں آرمینیا پر حملوں کو ''غیر قانونی'' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ پیلوسی آرمینیا کے تین روز دورے پر دارالحکومت یریوان میں تھیں۔ سن 1991 میں سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے وہ آرمینیا کا دورہ کرنے والی اعلی ترین امریکی اہلکار ہیں۔ ان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا، جب آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان دوبارہ تشدد بھڑکنے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ اس حالیہ تشدد میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر نے کہا کہ ''آذربائیجان کی جانب سے آرمینیائی سرزمین پر غیر قانونی اور ہلاکت خیز حملوں '' کے بعد ان کا دورہ اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے ''آرمینیا کی خود مختاری پر حملے'' کے لیے آذربائیجان کی مذمت بھی کی۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تنازعات کی تاریخ پر زور دینا بہت اہم ہے۔ پیلوسی کا کہنا تھا کہ حملہ، ''آذربائیجان نے شروع کیا تھا اور اس بات کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔آرمینیا کا کہنا ہے کہ باکو نے 13 ستمبر کو سرحد کے اندر کم از کم چھ آرمینیائی بستیوں پر گولہ باری کی تھی، جس کے رد عمل میں آرمینیا کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی۔ تاہم آذربائیجان کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے سرحد پر حملے شروع کیے اور پھر اس نے جوابی کارروائی شروع کی۔ادھر باکو نے پیلوسی کے تبصروں پر بھی شدید تنقید کی ہے۔ آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ''پیلوسی کی طرف سے آذربائیجان کے خلاف لگائے گئے غیر مصدقہ اور غیر منصفانہ الزامات قطعی ناقابل قبول ہیں۔وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ''یہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے لیے ایک سنگین دھچکا بھی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی