i بین اقوامی

ماحولیاتی تباہی سے جرمنی کو چار برس میں 80 ارب یورو کا نقصانتازترین

July 19, 2022


ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیش آنے والی موسمیاتی تباہیوں کے سبب جرمنی کو 2018 سے اب تک کم از کم 80 ارب یورو کا نقصان ہوچکا ، ایسے"ہولناک" تباہیوں کے واقعات مسلسل بڑھتے اور شدید ہوتے جارہے ہیں۔ وازارت اقتصادیات اور ماحولیات کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کردہ رپورٹ کے مطابق سن 2000 اور 2021 کے درمیان جرمنی میں خشک سالی، سیلاب اور شدید گرمی کے سبب تقریبا 145 ارب یورو (147 ارب ڈالر)متاثر ہوئے۔ جو کہ حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ صرف 2018 کے بعد سے ہی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچوں کو پہنچنے والے نقصانات نیز جنگلات اور زراعت کے شعبوں سے ہونے والی آمدنی میں 80 ارب یورو سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے۔ ماحولیات کی وزیر اسٹیفی لیمکے نے کہا، "یہ ہولناک سائنسی اعداد و شمار" اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ماحولیات کے بحران کے سبب کتنے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اعداد و شمار ہمارے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں تاکہ ہم ماحولیات کی حفاظت کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرسکیں۔"ہم نے ماحولیاتی تحفظ اور اپنے عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات میں سرمایہ کاری کی ہے اور مزیدکریں گے۔

وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک کا کہنا تھا کہ ہمیں قومی سطح پر اقدامات کوتیز کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی پیمانے پر بھی کارروائی جاری رکھنی ہوگی تاکہ "ماحولیاتی بحران کے اثرات کو ایک قابل برداشت سطح تک رکھا جاسکے۔ رپورٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ غیر معمولی گرمی، 2018 اور 2019 کے موسم گرما اور رائن لینڈ میں ہلاکت خیز سیلاب کے کافی نقصان دہ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ 2018-2019 کی خشک سالی کے سبب 34.9 ارب یورو کا نقصان ہوا، سیلاب کی وجہ سے لگ بھگ 40.5 ارب یورو اور دیگر شدید طوفانوں کے سبب مزید 5.2 ارب یورو کے نقصانات ہوئے۔ رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ نقصانات کا یہ اندازہ حقیقی نقصان سے بہت کم ہے کیونکہ اس میں صحت پر پڑنے والے اثرات اور بایو ڈائیورسٹی کو ہونے والے نقصانا ت کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب جنوب مغربی یورپ کا ایک بہت بڑا حصہ گرمی کی لہر کی زد میں ہے اور اس کے جرمنی پہنچ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ سب ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہو رہا ہے اور آنے والے دنوں میں شدید موسمی حالات اور تباہیوں کے واقعات زیادہ تسلسل کے ساتھ پیش آسکتے ہیں۔

کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی