چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے دو طرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کے مل کر تحفظ پر اتفاق کیا ہے۔ انڈونیشیا کے شہر بالی میں گروپ 20 (جی 20) کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر روسی اعلی سفارت کار کے ساتھ سائیڈ لائن ملاقات میں وانگ نے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی میں چین اور روس نے معمول کے تبادلے کو برقرار رکھا ہے ،اور دو طرفہ تعلقات میں مضبوط لچک اور اسٹریٹجک عزم کو دہراتے ہوئے مختلف شعبوں میں تعاون کو منظم طریقے سے آگے بڑھایا ہے۔ وانگ نے کہا کہ چین کی میزبانی میں ہونے والے 14 ویں برکس سربراہ اجلاس میں روس کی فعال شرکت اور عالمی برادری میں اتفاق رائے پیدا کرنے اور عالمی ترقی کے فروغ میں اس کے تعاون کو چین سراہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین روس سمیت برکس کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر سربراہ اجلاس سے حاصل کردہ بڑے نتائج پر عملدرآمد اور پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے ایجنڈا 2030 کو تیز کرنے کے لئے تیار ہے، تاکہ ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جاسکے اور عالمی مساوات اور انصاف کو برقرار رکھا جاسکے۔ لاوروف نے کہا کہ روس اور چین نے اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قوانین کے تحفظ، ایک منصفانہ عالمی نظام کے فروغ اور ذمہ دارانہ موقف اور اسٹریٹجک اشتراک کو برقراررکھتے ہوئے مزید جمہوری بین الاقوامی تعلقات پر زور دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے جسے ترقی پذیر ممالک تسلیم کرتے اور حمایت کرتے ہیں۔ روس۔ چین تعلقات پر لاوروف نے کہا کہ یہ بیرونی مداخلت کے تابع نہیں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون آسانی سے آگے بڑھ رہا ہے جس میں مزید ترقی کے وسیع امکانات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے شعبے اور اس کے پیمانے کو بڑھانے کے لئے تیار ہے تاکہ دونوں اطراف کی عوام کو زیادہ فائدہ پہنچے۔ لاوروف نے کہا کہ روس چین کی جانب سے پیش کردہ عالمی ترقیاتی انیشی ایٹو اور عالمی سلامتی انیشی ایٹو سمیت اہم تصورات کی حمایت کرتا ہے اور اس سے چین کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون مضبوط ہوگا۔ وانگ نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی بالادستی، غنڈہ گردی اور یک طرفہ پسندی کی مخالفت کرنا مشترکہ خواہش ہے۔