سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور اس کے آس پاس کے شہروں میں فوجی حکمرانی کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ، عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاجی مظاہروں کومزاحمتی کمیٹیوں کی جانب سے منظم کردہ مظاہروں کو منظم کیا خرطوم کے ساتھ ساتھ شمال میں بحری اور مغرب میں امدرمان میں جمع ہونے والے گروپوں نے سول انتظامیہ سے اپنے مطالبات کا اعادہ کیا جس کا وہ تقریبا 8 ماہ سے اظہار کر تے چلے آرہے ہیں.
مظاہرین نے "انقلاب عوام کا ہے، "بیرکوں کا سپاہی"، "مذاکرات نہیں، شراکت داری اور سودے بازی نہیں، ہاں جمہوری سول انتظامیہ" کے بینرز اٹھا رکھے تھے گاڑیوں کے ٹائر جلائے اور رکاوٹیں لگا کر سڑکوں کو بلاک کر دیا،مظاہروں سے قبل سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت کو بحری اور امدرمان شہروں سے ملانے والے میک نمیر اور بلیو نیل پلوں کے ساتھ ساتھ آرمی جنرل کمان، صدارتی محل اور ہوائی اڈے کی طرف جانے والت تمام راستوں کو بند کردیا ہے،فوج نے 25 اکتوبر کو سیکورٹی اور بقا کے خطرات کی بنیاد پر سول حکومت پر قبضہ کر لیا، ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور وزیر اعظم سمیت درجنوں سیاستدانوں کو حراست میں لے لیا اور اس کے بعد سے جاری مظاہروں میں 100 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی