ستمبر 2025 میں پاکستان کی بیرونی تجارت میں مثبت پیش رفت دیکھی گئی کیونکہ برآمدات اور درآمدات دونوں میں ماہانہ بنیادوں پر اضافہ ہواجو عالمی طلب میں بتدریج بہتری اور مقامی صنعتی سرگرمیوں کی بحالی کی نشاندہی کرتا ہے۔وزارتِ تجارت کے مطابق ستمبر 2025 میں برآمدات 2.5 ارب ڈالر رہیںجو اگست کے 2.4 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3.48 فیصد زیادہ ہیں۔ روپے کی صورت میں برآمدات 683 ارب سے بڑھ کر 703 ارب روپے ہو گئیں، یعنی 3.04 فیصد اضافہ ہوا۔تاہم، گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 11.85 فیصد کمی دیکھی گئی کیونکہ ستمبر 2024 میں یہ 2.8 ارب ڈالر تھیں۔جولائی تا ستمبر 2025-26 کے دوران مجموعی برآمدات 7.6 ارب ڈالر رہیںجو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 7.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3.88 فیصد کم ہیں۔ روپے میں یہ برآمدات 2,149 ارب رہیںجو گزشتہ سال کے 2,200 ارب روپے سے 2.32 فیصد کم ہیں۔دوسری جانب درآمدات میں نمایاں اضافہ ہواجو صنعتی اور انفراسٹرکچر کی سرگرمیوں میں بہتری کے باعث توانائی اور مشینری کی بڑھتی ہوئی درآمد کو ظاہر کرتا ہے۔
ستمبر 2025 میں مجموعی درآمدات 5.9 ارب ڈالر رہیںجو اگست کے 5.3 ارب ڈالر کے مقابلے میں 11.63 فیصد زیادہ ہیں۔ روپے کی صورت میں یہ 1,495 ارب سے بڑھ کر 1,664 ارب روپے ہو گئیں، یعنی 11.33 فیصد اضافہ ہوا۔ستمبر 2024 کے مقابلے میں درآمدات میں 15.16 فیصد ڈالر میںاور 16.49 فیصد روپے میںاضافہ ہوا۔ یہ اضافہ اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی چین کی بہتری کے باعث درآمدی طلب میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی درآمدات 17 ارب ڈالر رہیںجو گزشتہ سال کے 14.9 ارب ڈالر سے 13.88 فیصد زیادہ ہیں۔ روپے میں یہ اضافہ 15.57 فیصد رہا، یعنی 4,818 ارب روپے کے مقابلے میں گزشتہ سال 4,169 ارب روپے ہے۔نتیجتاملک کا تجارتی خسارہ ستمبر میں بڑھ گیا تاہم یہ قابو میں ہے۔ خسارہ اگست کے 2.8 ارب ڈالر سے بڑھ کر ستمبر میں 3.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، یعنی ماہانہ بنیاد پر 18.49 فیصد اضافہ ہوا۔ روپے میں یہ خسارہ 812 ارب سے بڑھ کر 960 ارب روپے ہو گیا، جو 18.30 فیصد زیادہ ہے۔
سالانہ بنیاد پر خسارہ 48.58 فیصد ڈالر میںاور 50.16 فیصد روپے میںبڑھا۔جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9.4 ارب ڈالر رہاجو گزشتہ سال کے 7 ارب ڈالر سے 33.80 فیصد زیادہ ہے۔ روپے میں یہ خسارہ 2,668 ارب روپے رہاجو پچھلے سال کے 1,968 ارب روپے سے 35.57 فیصد زیادہ ہے۔حکام کے مطابق عالمی معاشی دباو اور مستحکم ایکسچینج ریٹ کے باوجود برآمدات میں حالیہ بہتری پاکستان کے بیرونی شعبے کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات میں اضافہ، خاص طور پر پیٹرولیم اور مشینری کی خریداری کے باعث، مقامی طلب اور معیشت کی سرگرمیوں میں بہتری کا اشارہ ہے۔ایک اہلکار نے کہاکہ برآمدات میں معمولی کمی اور درآمدات میں اضافہ اس بات کی علامت ہے کہ تجارتی سرگرمیاں معمول پر آ رہی ہیں اور صنعتی اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔اگرچہ خسارہ بڑھا ہے، لیکن مجموعی طور پر تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ بیرونی شعبے میں نئی رفتار کی نشاندہی کرتا ہے۔ستمبر 2025 میں برآمدات و درآمدات کا تناسب 42.3 فیصد رہا جو اگست کے 45.7 فیصد سے کم ہے تاہم یہ اس بات کی علامت ہے کہ مالی سال کے دوران برآمدات کا تسلسل برقرار ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک